پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پاکستان مسلم لیگ نون کے صدر میاں شہباز شریف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ جب بھی شہباز شریف کا بیان آئے پیچھے سے آواز آتی ہے، یہ ان کا ذاتی فیصلہ ہے۔
ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ شہباز شریف پارٹی کے صدر ہیں، ان کا فیصلہ حتمی ہونا چاہیئے۔
انہوں نے کہا کہ بہت سے لوگ پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کرنا چاہتے ہیں، جیسے ہی اپوزیشن تیار ہوئی عدم اعتماد کی تحریک پیش ہو جائے گی۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا معاملہ کافی متنازع ہے، جو بات چیت سے حل ہو گا، لوڈ شیڈنگ کے ماحول میں الیکٹرانک ووٹنگ کی بات ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے حکومت کے خلاف خلوصِ نیت سے تیاری کی تھی، مگر وزیرِ اعظم اور وزیرِ اعلیٰ کے استعفیٰ کے بجائے ہمارے استعفے کی بات شروع ہو گئی۔
چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ اگر پی ڈی ایم مل کر چلتی تو لانگ مارچ ہوتا، لانگ مارچ لاہور پہنچنے سے پہلے عثمان بزدار کا استعفیٰ اور اسلام آباد پہنچنے سے پہلے عمران خان کا استعفیٰ آ جاتا۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی اب خود میدان میں نکلی ہے، شہباز شریف کو سارے فارمولے کا پہلے سے علم ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے یہ بھی کہا کہ پی ڈی ایم میں جب تک کنفیوژن ہوگی مسئلہ حل نہیں ہو گا، تحریکِ انصاف جنوبی پنجاب سیکریٹریٹ کے نام پر لالی پاپ دے رہی ہے۔
Comments are closed.