اسپیشل کورٹ سینٹرل نے شہباز شریف کی ضمانت منسوخی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
لاہور میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف 2 کیسز کی سماعت اسپیشل کورٹ سینٹرل اور احتساب عدالت میں ہوئی، اسپیشل کورٹ سینٹرل میں شہباز شریف کی حاضری معافی کی درخواست دائر کی گئی۔
اسپیشل کورٹ سینٹرل نے دلائل مکمل ہوجانے کے بعد شہباز شریف کی ضمانت منسوخی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
عدالت نےعدالتی دائرہ اختیار کی درخواست پر بھی فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔
اس سے قبل امجد پرویز ایڈووکیٹ نے شہباز شریف کی حاضری معافی کی درخواست دائر کی، جبکہ ایف آئی اے کی جانب سے حاضری معافی کی درخواست کی مخالفت کی گئی۔
اسپیشل کورٹ سینٹرل میں شہباز شریف کی جانب سے دائر حاضری معافی کی درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ سپریم کورٹ میں مصروفیت کے باعث ایک روز کے لیے حاضری سے استثنیٰ دیا جائے۔
وکیل ایف آئی اے نے سوال کیا کہ کیا سپریم کورٹ میں پیشی کے باعث شہباز شریف نہیں آ رہے، اس پر شہباز شریف کے وکیل نے جواب دیا کہ آپ عدالت کو مخاطب کریں، مجھ سے نہ پوچھیں۔
وکیل ایف آئی اے نے سوال کیا کہ شہباز شریف کو سپریم کورٹ میں کسی نے نہیں بلایا، وکیل امجد پرویز نے کہا کہ ایف آئی اے نےسپریم کورٹ کا جو حکم پیش کیا اس کی مصدقہ نقل نہیں ہے۔
اس پر وکیل ایف آئی اے نے کہا کہ پھر شہباز شریف کے وکیل تحریری حکم پیش کر دیں، جواب میں ان کے وکیل نے بتایا کہ شہباز شریف بطور صدر مسلم لیگ ن سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرنے جا رہے ہیں۔
وکیل شہباز شریف نے کہا کہ سپریم کورٹ میں درخواست دائر نہ کرنے پر ایف آئی اے کارروائی کی استدعا کرسکتا ہے، فاضل جج نے کہا کہ آپ اب دائرہ اختیار پر بحث کریں اس پر امجد پرویز بولے کہ کوئی عدالت مجاز نہیں کہ وہ کسی عدالت کا دائرہ اختیار طے کرے ۔
امجد پرویز نے سماعت میں بتایا کہ 27 بینکرز کے بیانات چالان کا حصہ نہیں تھے، 4 گواہوں کے قلمبند بیانات بھی بینکنگ عدالت کے سامنے چالان کا حصہ نہیں تھے۔
اسپیشل کورٹ سینٹرل میں کیس کی سماعت کے دوران شریک ملزم سی ایف او رمضان شوگر ملز محمد عثمان کے وکیل نے عدالت میں بیان دیا کہ شریک ملزم محمد عثمان پرالزام لگایا گیا کہ سارے بینک ملزم کے زیر عتاب تھے، چالان پیش ہونے کے بعد ایف آئی آر پر لکھی رقم25 ارب سے16 ارب روپےتک آ گئی۔
وکیل محمد عثمان نے کہاکہ بینکرز پر شہباز شریف فیملی کے دباؤ میں ہونے کا الزام لگایا گیا ہے،اس وجہ سےکچھ بینکرز کو پراسیکیوشن کا گواہ بھی نہیں بنایا گیا، بینکنگ جرائم عدالت نے کہا تھا بینکرز چالان میں نامزد ہوئے تو بینکنگ عدالت کا دائرہ اختیار ہے۔
محمد عثمان کے وکیل نے بتایا کہ عدالت نے استغاثہ کی شہادت قلمبند کرتے ہوئے دائرہ اختیار کے نکتے پر فیصلہ کیا، امجد پرویز نے کہا کہ دائرہ اختیار کے نکتے کے فیصلے کو ہائیکورٹ نے برقرار رکھا۔
وکیل محمد عثمان نے کہاکہ عدالت اگر چاہے تو بینکرز کو بھی چالان کرسکتی ہے،فاضل جج کا استفسار کیا کہ بینکرز کا چالان ہونے سے کیا ہو گا؟ وکیل محمد عثمان نے کہاکہ بینکرز کا چالان ہونے سے عدالت کا دائرہ اختیار ختم ہو جائے گا، عدالت نے بینکرز کا کردار دیکھنا ہے۔
شریک ملزم محمد عثمان کے وکیل نے مزید کہا کہ بینکرز کا کردار اہم ہوا تو اسپیشل کورٹ سینٹرل کا دائرہ اختیار ختم ہو جاتا ہے۔
ضمانت منسوخی کی درخواست پر شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز نے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ عدالت تصحیح تب کرتی ہے جب حکم قانون سےہٹ کر ہو۔
امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا کہ سپریم کورٹ کی ہدایت ہے اراکین اسمبلی اجلاس میں ہوں تو عدالتیں اکاموڈیٹ کریں، فریال تالپور کے کیس میں بھی سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ شامل کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کسی نے سیشن میں شرکت کرنا ہے تو اسے رعایت ملتی ہے۔
شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ کسی نےعدم اعتماد کے بعد وزارت قانون کا چارج لے لیا،جو اس کیس کو مانیٹر کر رہا ہے،
امجد پرویز کاکہنا تھا کہ ایک شخص کو خوش کرنے کیلئے ایف آئی اے نے ضمانت منسوخی کی درخواست دی۔
دوسری جانب اسپیشل کورٹ سینٹرل میں ایف آئی اے کے منی لانڈرنگ مقدمے کی سماعت کیلئے پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز اسپیشل کورٹ پہنچ گئے اور عدالت میں پیش ہوئے ہیں ۔
واضح رہے کہ اسپیشل کورٹ سینٹرل میں ایف آئی اےکی شہباز شریف کی ضمانت منسوخی کی درخواست دائر ہے، اسپیشل جج سینٹرل نے ضمانت منسوخی کی درخواست پر شہباز شریف کو نوٹس جاری کر رکھا ہے۔
احتساب عدالت میں منی لانڈرنگ ریفرنس میں استغاثہ کے گواہ شہادت کے لیے طلب ہیں، دونوں عدالتوں نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو طلب کر رکھا ہے۔
Comments are closed.