پاکستان مسلم لیگ نون کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف محمد شہباز شریف نے تبدیلی پر سوالات اٹھا دیئے، ان کا کہنا ہے کہ حکومت 3 سال میں ملک کو مہنگائی، غربت اور بے روزگاری کے سمندر میں ڈبو چکی ہے۔
لاہور سے جاری کیئے گئے ایک بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت عوام سے انتقام لے رہی ہے، جنہیں امنگیں تھیں، وہ اس ناقص کارکردگی پر مایوس ہو چکے ہیں، 3 سال میں کوئی مثبت تبدیلی نہیں لائی جا سکی۔
شہباز شریف نے سوال اٹھایا کہ سوئی سدرن گیس نے نجی صنعت اور مقامی پیداواری یونٹس کو گیس بند کر دی، کیا یہ تبدیلی ہے؟ گیس کی بندش سے لاکھوں لوگ بے روزگار ہو جائیں گے، کیا یہ تبدیلی لانی تھی؟
ان کا کہنا ہے کہ سوئی ناردرن گیس سے خیبر پختون خوا کے ایکسپورٹرز کو 9 ڈالر ایم ایم بی ٹی یو گیس ملے، یہ تبدیلی لانی تھی؟ ملک میں گھی ساڑھے 400 روپے کلو مل رہا ہے، کیا اسے تبدیلی کہا جائے؟
اپوزیشن لیڈر نے مزید سوال اٹھائے کہ مہنگائی کا طوفان ہے اور غریب عوام ہیں، کیا اسے تبدیلی کہتے ہیں؟ اسٹیٹ بینک ایک مرتبہ پھر شرحِ سود بڑھانے جا رہا ہے، کیا یہ تبدیلی ہے؟
انہوں نے سوال کیا کہ دانستہ 10.2 فیصد سود پر ملنے والے قرض کو ساڑھے 11 فیصد میں لیا جائے، کیا یہ تبدیلی ہے؟ قومی خزانے کو 70 کروڑ کا نقصان پہنچایا جائے، کیا یہ تبدیلی ہے؟ پنجاب میں سیمنٹ کے لائسنس کھلے عام بیچے جا رہے ہیں، یہ ہے وہ تبدیلی؟
میاں شہباز شریف نے اپنے بیان میں پوچھا ہے کہ پاکستان دنیا کا تیسرا مہنگا ترین ملک بن گیا، کیا یہ تبدیلی ہے؟ پاکستان میں بھارت سے مہنگائی دو گنا زیادہ ہے، جنوبی ایشیاء میں سب سے زیادہ مہنگائی یہاں ہے، کیا اسے تبدیلی کہیں؟
انہوں نے سوال اٹھایا کہ پاکستان سے مچھلی کی برآمد کم ہو گئی، اسے تبدیلی کہتے ہیں؟ گوادر کے عوام حکومت کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے، ان کے حقوق چھینے جا رہے ہیں، یہ تبدیلی ہے؟
نون لیگ کے صدر نے سوال اٹھایا کہ اسٹیٹ بینک حکومتِ پاکستان کو قرض نہ دے، کیا یہ تبدیلی ہے؟ بینک دولت پاکستان آئی ایم ایف کے قابو میں آ جائے، اسے تبدیلی کہتے ہیں؟
اپنے بیان میں شہباز شریف نے یہ سوال بھی اٹھائے کہ 3 سال میں 20 ہزار ارب روپے کا قرض ملک پر چڑھا دیا گیا، کیا یہ ہے تبدیلی؟ 71 سال میں جو مجموعی قرض لیا گیا، پی ٹی آئی نے 49 مہینوں میں اس کا 69 فیصد لے لیا، یہ ہے تبدیلی؟
Comments are closed.