شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز کے خلاف منی لانڈرنگ کیس میں ضمانت کی توثیق کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا گیا۔
لاہور میں اسپیشل کورٹ سینٹرل نے تحریری حکم نامے میں کہا کہ کرپشن، اختیارات کا ناجائز استعمال، رشوت کے الزامات پر ابھی کوئی شہادت میسر نہیں ہے، ان الزامات پر ٹرائل میں مزید تحقیقات کی ضرورت ہے۔
حکم نامے میں کہا گیا کہ تفتیشی افسر نے آج تک نہیں لکھا کہ انہیں تفتیش کے لیے ملزمان کی حراست درکار ہے، دو، تین پیشیوں، کورونا اور سرکاری مصروفیت کے علاوہ شہباز شریف پیش ہوتے رہے، کیس کی تفتیش مکمل ہوچکی، چالان بھی جمع ہے، گرفتاری سے کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔
تحریری حکم نامے کے مطابق دوران حراست دو بار تفتیش ہوئی، اس کے بعد ایف آئی اے 5 ماہ خاموش رہی، نیب کیسز میں ضمانت کے بعد انہیں تفتیشی ٹیم کے رو برو پیش ہونے کا کہا گیا، لگتا ہے استغاثہ انہیں رہائی کے بعد دوبارہ گرفتار کرنا چاہتا تھا جو بد نیتی ظاہر کرتا ہے۔
حکم نامے میں کہا گیا کہ تفتیش کے مطابق صرف 6 کروڑ 70 لاکھ کی رقوم اکاؤنٹس میں جمع ہونے کا ذکر موجود ہے، پیسے جمع کروانے والے 64 افراد میں سے کسی نے بیانات میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کا نام نہیں لیا، بظاہر پراسیکیوشن ثابت نہیں کرسکی کہ اکاؤنٹس حمزہ شہباز کے کہنے پر کھولے گئے، مقدمے میں پہلے 25 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کا الزام اور چالان میں 16 ارب کا ذکر کیا گیا۔
واضح رہے کہ دو روز قبل ہونے والی سماعت کے دوران لاہور کی اسپیشل کورٹ سینٹرل نے محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا تھا۔
فیصلے میں وزیرِ اعظم شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے، وزیرِ اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کی منی لانڈرنگ کیس میں عبوری ضمانت کی توثیق کی گئی، جبکہ عدالت نے دیگر شریک ملزمان کی بھی ضمانت منظور کی تھی۔
لاہور کی اسپیشل کورٹ سینٹرل نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو 10، 10 لاکھ روپے کے مچلکے جبکہ دیگر شریک ملزمان کو 2، 2 لاکھ روپے کے مچلکے 7 روز میں جمع کروانے کی ہدایت کی تھی۔
Comments are closed.