ہفتہ 10؍رمضان المبارک 1444ھ یکم؍اپریل 2023ء

شکست کے ڈر سے یہ عدالتی فیصلہ نہيں مان رہے، یہی جج ہمارے خلاف بھی فیصلہ دے چکے ہیں، عمران


پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ انہیں ڈر ہے یہ لوگ اکتوبر میں بھی الیکشن نہیں کروائيں گے۔ شکست کے ڈر سے یہ لوگ عدالتی فیصلہ نہيں مان رہے، یہی جج صاحبان ہمارے خلاف بھی فیصلہ دے چکے ہيں۔

کارکنوں سے ویڈيو لنک پر خطاب کرتے ہوئے  عمران خان نے کہا یہ انتظار کر رہے ہیں کہ انہیں نااہل کروادیں پھر الیکشن کروائيں، تمام قانونی ماہرین کا جواب تھا کہ 90 دن میں الیکشن نہیں ہوتے تو آئین کی خلاف ورزی ہے۔ سب لوگ ایک چیز سمجھتے ہیں معاشی بحران سے ملک نیچے جا رہا ہے۔

سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ آٹے کی لائنوں میں لوگ اپنی جانوں سے ہاتھ دھورہے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ مہنگائی کا یہ حال ہے کہ آٹے کے حصول کےلیے لوگ مر رہے ہیں۔ جب تک الیکشن سے سیاسی استحکام نہیں آتا معیشت نہیں اٹھے گی۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ یہ اب کہہ رہے ہیں کہ سپریم کورٹ کے بینج نے فیصلہ کیا تو ہم مانیں گے نہیں، جب آپ سپریم کورٹ کا فیصلہ نہیں مانیں گے تو اس کا مطلب کیا ہے؟ جب فیصلہ آپ کے حق میں ہو تو ٹھیک اور نہ ہو تو نہیں ماننا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کو ڈر ہے کہ یہ پنجاب اور سندھ میں ہار رہے ہیں تو فیصلہ قبول نہیں کر رہے، یہ لوگ الیکشن سے خوفزدہ ہیں اس ڈر سے کہہ رہے ہیں کہ عدالت کا فیصلہ نہیں مانیں گے۔

عمران خان نے کہا کہ میں نے الیکشن کا اعلان کیا اس پر سپریم کورٹ نے سوموٹو ایکشن لیا، اس سوموٹو ایکشن میں فیصلہ ہمارے خلاف آیا، مجھے تکلیف اس پر ہوئی کہ رات 12 بجے عدالتیں کھلیں، ایک ڈیکٹیٹر نے 90 دن میں الیکشن کا کہہ کر 11 سال حکومت کی، مجھے خطرہ ہے یہ اکتوبر میں بھی الیکشن نہیں کروائیں گے۔

امپورٹڈ حکومت، ان کے ہینڈلر اور سمجھوتہ کرنے والا الیکشن کمیشن آئین کا مذاق اڑا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ انتظار کر رہے ہیں کہ مجھے پکڑ لیں یا نااہل کردیں تب الیکشن کروائیں۔ دنیا اور ملک کے عوام ان پر اعتبار نہیں کر رہے ہیں، مجھے بتا دیں اکتوبر تک الیکشن لے جانے سے پاکستان کو کیا فائدہ؟ سوائے اس کے کہ مجھے ہٹا دیں پارٹی کو دبا دیں۔ 

عمران خان کا کہنا تھا کہ کوئی ایک فائدہ بتا دیں اکتوبر میں الیکشن کا۔ ہمارے 3100 افراد جیلوں میں ہیں ہر روز ہمارے لوگ اٹھا لیتے ہیں، نگراں حکومت کا کیا یہ کام ہے کہ لوگوں کو ڈرا رہے ہیں۔

عمران خان نے مزید کہا کہ جنہوں نے 25 مئی کو ہم پر ظلم کیا تھا ان کو الیکشن کمیشن نے ہم پر مسلط کیا۔ انگریز کے دور میں بھی سیاسی قیدیوں پر ایسا تشدد نہیں کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ کارکنوں نے بتایا کہ پولیس اٹھا لیتی ہے پھر نامعلوم افراد آکر تشدد کرتے ہیں۔ حراست میں ہمارے لوگوں کو ایسے رکھا جاتا ہے جیسے دہشتگرد ہوں۔

انہوں نے سوال کیا کہ کیا اس نگراں حکومت کو اکتوبر تک بٹھائیں گے؟ یہ نگراں حکومت جو کر رہی ہے ماضی میں کسی نے نہیں کیا۔

چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کی حکومت میں بھی چن کر وہ لوگ ہیں جو ہمارے مخالف ہیں۔ جب سے ہماری حکومت گئی ہمارا میڈیا بلیک آؤٹ کیا گیا۔ رکاوٹوں کے باوجود مینار پاکستان پر ہمارا تاریخی جلسہ ہوا۔

عمران خان نے کہا کہ میڈیا پر ا نہوں نے ہمارا بلیک آؤٹ کروایا۔ جلسہ سوشل میڈیا نے دکھایا، اب یہ سوشل میڈیا پر ہمارے خلاف بلیک آؤٹ کی کوشش کر رہے ہیں، اس لیے یہ ہمارے سوشل میڈیا کارکنوں کو اٹھا رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھ پر انہوں نے 140 کیسز بنا دیے، ان ہی لوگوں نے مجھ پر حملہ کروایا جو اوپر بیٹھے ہیں۔ اگر یہ لوگ ملوث نہیں تھے تو جے آئی ٹی کا ریکارڈ کیوں تباہ کیا، اس حکومت پر کوئی اعتبار نہیں کر رہا جرائم پیشہ لوگوں کی حکومت ہے۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ 90 دن میں الیکشن کا انعقاد قانون اور آئین کہتا ہے، ہم نے اپنی اسمبلیاں قانون کی اسی شق کو دیکھتے ہوئے توڑیں، اگر آپ آئین سے باہر نکلیں گے تو قانون ختم ہوجاتا ہے۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.