
کراچی کے علاقے صدر میں بیوی کے ہاتھوں شوہر کے قتل کیس میں پولیس نے پیش رفت سے جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کو آگاہ کر دیا، ملزمہ کی تینوں بیٹیاں تاحال غائب ہیں، ملزمہ کے ڈی این اے نمونے بھی حاصل کرلیے گئے ہیں۔
جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کی عدالت میں شوہر کا قتل کرکے ٹکڑے کرنے کی ملزمہ کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی جس میں پولیس نے اپنی پیشرفت رپورٹ جمع کرائی۔
پولیس نے رپورٹ میں بتایا کہ ملزمہ سے آلات قتل بھی برآمد کرلیے ہیں، ملزمہ سے 2 چھریاں، چھینی نما راڈ، اسکرو پانا، ویل پانا برآمد کیا ہے،جبکہ ایک ٹوٹا تالا اور ہتھوڑی بھی ملی ہے۔
سرکاری وکیل عبدالرحمٰن تھہیم نے بتایا کہ پولیس کو ملزمہ کی تینوں بیٹیوں کا بیان ریکارڈ کرنا ہے، ملزمہ کی دو بیٹیاں جائے وقوعہ پر موجود تھیں۔
وکیل عبدالرحمٰن تھہیم نے کہاکہ آلات قتل پر لگے خون کے ڈی این اے نمونے بھیجے ہوئے ہیں،ملزمہ کے ڈی این اے نمونے بھی حاصل کرلیے ہیں،دیکھناہے آلات قتل اور فرش پر لگے خون ایک ہی شخص کے ہیں یا نہیں۔
واضح رہے کہ صدر میں7 روز قبل بیوی کے ہاتھوں قتل ہوئے شیخ سہیل کے کیس کی تفتیش میں کچھ سنسنی خیز انکشافات سامنے آئے ہیں، تفتیشی حکام کے مطابق مقتول شیخ سہیل اور گرفتار رباب عرف عاصمہ نے 2013 ء میں شادی کی تھی، خاتون اور اس کا شوہر 7 سال سے آئس کا نشہ کر رہے تھے، وقوعہ والی بھی رات دونوں نشہ کر رہے تھے، تاہم خاتون حد سے زیادہ نشے میں تھی۔
حکام کے مطابق وقوعہ کے رات دونوں کے درمیان شدید قسم کا جھگڑا بھی ہوا تھا جس کے بعد خاتون نے مقتول کے سر پر لوہےکی راڈ ماری پھر گردن الگ کی اور اس کے بعد ہاتھ کاٹ کر کھڑکی سے باہر پھینک دیئے ۔
تفتیشی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ خاتون وقوعہ کی رات اس قدر نشہ کر چکی تھی کہ گرفتاری کے دو روز بعد تک اس کا نشہ نہیں اترا تھا۔
حکام نے وقوعہ سے متعلق بتایا کہ واردات کی رات نشےکے دوران خاتون نے شوہر کو تھپڑ مارا، اس بات پر دونوں میں جھگڑا ہوگیا،جس کے بعد خاتون نے شوہر کے سر پر لوہے کی راڈ بھی ماری ۔
تفتیشی حکام نے بتایا کہ راڈ مارنے کے بعد خاتون نے شوہر کے سر سے خون صاف کیا اس دوران دونوں کے درمیان ایک بار پھر سے جھگڑا ہوگیا اور پھر خاتون اپنے شوہر کو مارتی رہی۔
واردات کے دوران خاتون نے شوہر کی لاش سے پہلے گردن کاٹی اور اس کے بعد ہاتھ کاٹے اور انہیں کھڑکی سے باہر پھینک دیا۔
اس موقع پر گلی کے چوکیدار نے خاتون کو دیکھ لیا جس کے بعد خاتون نیچے آئی اور کھڑکی سے نیچے پھینکے گئے دونوں کٹے ہوئے ہاتھ اٹھا کر واپس گھر لے گئی۔
Comments are closed.