وزیراعظم کے مشیر خزانہ شوکت ترین نے عوام کو صبر کرنے کی تلقین کرتے ہوئے آئندہ 3 سے 4 ماہ میں پٹرول اور دیگر اشیاء کی قیمتوں کی کمی کا عندیہ دے دیا۔
اسلام آباد میں سالانہ پائیدار ترقی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شوکت ترین نے معیشت سے متعلق حکومتی اقدامات پر روشنی ڈالی جبکہ سابقہ حکومتوں کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
حالیہ صورتحال پر بات کرتے ہوئے شوکت ترین کا کہنا تھا کہ کورونا سے نکلنے کے بعد معیشت نے 4 فیصد ترقی کی، ہم نے اس سے بھی آگے جانا ہے، ہمارا مقصد ہے کہ ترقی سب کے لیے ہو۔
ملکی تجارت پر بات کرتے ہوئے مشیر خزانہ نے کہا کہ ہماری درآمدات اور برآمدات میں بہت فرق ہے اور اس فرق کی وجہ ماضی میں اس پر سنجیدگی سے کام نہ ہونا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ موجودہ حکومت نے برآمدات اور درآمدات کو متوازن کرنا ہے، ہمیں اپنی آمدن بڑھانی ہے، اس سال ہمارے ریوینو بڑھ رہے ہیں، اگلے سال انہیں 14 فیصد تک لے جانا ہے جبکہ اس کے بعد 20 فیصد تک کا ہدف ہے۔
ٹیکس وصولیوں پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس وقت صرف 20 لاکھ افراد ٹیکس دیتے ہیں، اس میں اضافہ ناگزیر ہے۔ ٹیکنالوجی کو استعمال کر کے لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لا رہے ہیں۔
زراعت کے شعبے سے متعلق وزیراعظم کے مشیر خزانہ نے کہا کہ ہم زراعت کو بھی خصوصی اہمیت دے رہے ہیں، ہم زراعت پر جامع پالیسی بنارہے ہیں، زراعت پر توجہ بہت ضروری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پہلے ہم اپنی چیزیں برآمد کرتے تھے بدقسمتی سے اب ہمیں یہ چیزیں درآمد کرنا پڑ رہی ہیں، زرعی شعبے پر ہم سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔
شوکت ترین کا کہنا تھا کہ ہم ٹریڈنگ اکانومی بن گئے، صنعتی معیشت نہیں بن سکے۔
تعمیراتی صنعت پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہاؤسنگ پر پہلی بار توجہ دی گئی ہے، گھر بننے سے 40 صنعتیں کھڑی ہوتی ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ وزیراعظم نے حکم دیا ہے لوگوں کو ہر صورت اپنے پاؤں پر کھڑا کرنا ہے۔
توانائی شعبے سے متعلق شوکت ترین کا کہنا تھا کہ گزشتہ حکومت نے اضافی بجلی پیدا کی، اس سال 850 ارب روپے کی کیپسٹی پیمنٹ کی۔
حکومتی اقدامات پر ان کا کہنا تھا کہ اپنی معیشت کو ترقی دینے کے لیے انقلابی اقدامات کر رہے ہیں۔
ملک میں جاری مہنگائی پر شوکت ترین نے کہا کہ عوام کو تھوڑا صبرکرنا ہوگا، تین سے چار ماہ میں پٹرول اور دیگر اشیاء کی قیمتیں کم ہو رہی ہیں۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ تیل کی قیمت بڑھنے سے ہر چیز مہنگی ہوگئی، چار ماہ بعد آپ پائیدار ترقی کی طرف جائیں گے۔
شوکت ترین کا کہنا تھا کہ آمدن میں عدم مساوات کو ختم کریں گے، کارپوریٹ سیکٹر میں لسٹڈ کمپنیوں نے 950 ارب روپے منافع کمایا، کتنی کمپنیوں نے ملازمین پر خرچ کیا؟ شہری علاقوں میں کام کرنے والی کمپنیاں منافع ملازمین پر خرچ کریں۔
انہوں نے کہا کہ شہری علاقے کے لوگ پس رہے ہیں، دیہی علاقوں میں لوگوں کی فصلیں اچھی ہوجاتی ہیں۔
Comments are closed.