شمالی کوریا کے حریف جنوبی کوریا کی نیوز ایجنسی یونہاپ نے کم کی نام کا موازنہ نازی جرمنی کے پروپیگنڈا سربراہ جوزف گوئبلز سے کیا۔ گوئبلز کا یہ قول بہت مشہور ہے کہ ’ایک جھوٹ اگر ہزار بار دہرایا جائے تو وہ سچ بن جاتا ہے۔‘
’ہم پیالہ، ہم نوالہ‘
سنہ 1966 میں کم کی نام شمالی کوریا کے ’پروپیگنڈا اور ایجی ٹیشن ڈیپارٹمنٹ‘ کے ڈپٹی ڈائریکٹر مقرر ہوئے جہاں انھوں نے موجودہ حکمران کم جونگ اُن کے پیشرو اور والد کم جونگ ال کے ساتھ کام کیا۔بعد ازاں، انھیں ترقی دیکر محکمے کا سربراہ مقرر کردیا گیا۔ انھوں نے شمالی کوریا میں پیغامات کی ترسیل کے نظام کو تشکیل دینے میں اہم کردار ادا کیا۔خیال کیا جاتا ہے کہ ان کے شمالی کوریا کے سابق حکمران کم جونگ ال کے ساتھ قریبی تعلقات تھے۔ ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کے مطابق ان کی دوستی اتنی گہری تھی کہ وہ دونوں ساتھ شراب نوشی بھی کیا کرتے تھے۔1970 کی دہائی میں انھیں ورکرز پارٹی آف کوریا کے سرکاری اخبار ’روڈونگ سنمون‘ اخبار کا انچارج بنا دیا گیا۔،تصویر کا ذریعہGetty Images
سینسر شپ
کم کی نام کے زیر سربراہی پروپیگنڈا ڈیپارٹمنٹ نے ملک کے اندر اور باہر مواصلات اور معلومات کی ترسیل پر مکمل کنٹرول برقرار رکھتے ہوئے کم جونگ اِل کی حکمرانی کو طول دینے میں اہم کردار ادا کیا۔شمالی کوریا میں کسی بھی طرح کے جنوبی کوریائی اور مغربی تفریحی مواد بشمول موسیقی اور فلموں پر پابندی عائد ہے۔رواں سال کے آغاز میں بی بی سی کورین سروس کی جانب سے حاصل کی گئی تصاویر سے انکشاف ہوا کہ شمالی کوریا میں دو نوعمر نوجواںوں کو جنوبی کوریا کے ڈرامے دیکھنے کی پاداش میں 12 سال سخت مشقت کی سزا سنائی گئی۔ایک موقع پر سرکاری ٹیلی ویژن نے بی بی سی کے باغبانی کے شو کے برطانوی میزبان ایلن ٹِچمارش کی پتلون سنسر کردی تھی۔ شمالی کوریا میں جینز کو مغربی بالخصوص امریکی سامراجیت کی علامت کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔
’ پروپیگنڈے کے ایک عہد کا خاتمہ‘
کم کی نام کا شمار شمالی کوریا کے ان عہدیداروں میں ہوتا ہے جنھوں نے جنوبی کوریا کا دورہ کیا۔سنہ 2009 میں انھوں نے جنوبی کوریا کے سابق صدر کم ڈائی جنگ کی آخری رسومات میں شرکت کرنے والے شمالی کوریا کے وفد کی قیادت کی تھی۔سنہ 2011 میں کم جونگ ال کی اچانک موت کے بعد کم کی نام کی پروپیگنڈا مشین حرکت میں اور کم جونگ اُن کی عوام میں بطور شمالی کوریا کے نئے سربراہ کی قبولیت پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔کم جونگ اِل کی موت کے بعد کے سی این اے کی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ ’روئے زمین پر کوئی بھی طاقت کم جونگ اُن کی دانشمندانہ قیادت میں ہماری پارٹی، فوج اور عوام کی انقلابی پیش قدمی کو نہیں روک سکتی۔‘رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ’کم جونگ اُن کی قیادت میں ہمیں اپنے درد کو طاقت اور ہمت میں بدلنا چاہیے اور موجودہ مشکلات پر قابو پانا چاہیے۔‘سنہ 2015 میں شمالی کوریا کی سرکاری میڈیا پر نشر کی جانے والی تصاویر میں کم جونگ اُن کی تقریر کے دوران کم کی نام کو فوجی افسران کے ایک گروپ کے ساتھ کھڑے نوٹس لیتے دیکھا گیا۔کم کی نام 2010 کی دہائی کے آخر میں ریٹائرڈ ہو گئے لیکن عوامی تقریبات میں دیکھے جاتے رہے جو اس بات کی علامت تھا کہ ریٹائرمنٹ کے بعد بھی حکومت کے ساتھ ان کے اچھے تعلقات تھے۔ریچل لی امریکہ میں قائم تھنک ٹینک 38 نارتھ پروگرام کی سینیئر فیلو ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ ’کم جونگ اُن کا کم کی نام کو کئی سال تک اہم عہدوں پر برقرار رکھنا اس بات کا مظہر ہے کہ انھیں اور ان کے والد کم جونگ اِل کو ان پر اعتماد تھا۔‘ریچل لی کا مزید کہنا تھا کہ کم کی نام کی، کی اہمیت ثابت کرنے کے لیے یہ بات کافی ہے ورکرز پارٹی آف کوریا کے سرکاری اخبار روڈونگ سنمون نے بدھ کے روز ایک پورا صفحہ ان کی موت اور جنازے کی تفصیلات کے لیے وقف کیا۔سیئول کی ایوا یونیورسٹی کے پروفیسر لیف ایرک ایزلی کا کہنا ہے کہ کم کی نام کی موت شمالی کوریا کے پروپیگنڈے کے ’ایک عہد کے خاتمے‘ کی علامت ہے۔ایزلی کہتے ہیں کہ ’یہ وہ شخص ہے جس نے پیانگ یانگ حکومت کی عظمت کو بڑھا چڑھا کر بیان کرنے کی کوشش کی تھی۔‘
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.