بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

شمالی کوریا کی ’امریکی سامراج سے مقابلے کی تیاری‘، ’دیو ہیکل میزائل‘ کا کامیاب تجربہ

شمالی کوریا کی ’امریکی سامراج سے مقابلے کی تیاری‘، ’دیو ہیکل میزائل‘ کا کامیاب تجربہ

Launch of the Hwasong-17 missile on 24 March

،تصویر کا ذریعہNorth Korea state media

،تصویر کا کیپشن

ہاسانگ 17 کو شمالی کوریا کا سب سے بڑا میزائل سمجھا جاتا ہے

شمالی کوریا نے اعلان کیا ہے اس نے ایک دیو ہیکل بین البراعظمی میزائل کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔

ہاسانگ 17 کی پہلی بار 2020 میں ایک فوجی پریڈ کے دوران نمائش کی گئی تھی۔ ماہرین اس غیر معمولی طور پر بڑے میزائل کو دیکھ کر حیران ہوئے تھے۔

شمالی کوریا کی جانب سے 2017 کے بعد بین البراعظمی میزائل کا یہ پہلا تجربہ ہے۔

آئی سی بی ایم یعنی دور تک مار کرنے والے میزائل ہے جو امریکہ تک پہنچنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ شمالی کوریا پر بین البراعظمی میزائلوں کے ٹیسٹ کرنے پر پابندی عائد کی گئی تھی اور اس پر بہت سے پابندیاں عائد کی جا چکی ہیں۔

شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا کے مطابق کم جونگ اُن نے بذات خود اس میزائل کو گائیڈ کیا ہے۔

کارنیگی اینڈومنٹ فار انٹرنیشنل پیس کے انکت پانڈے نے حالیہ میزائل ٹیسٹ کو شمالی کوریا کے جوہری اسلحے کے ذخیرے میں اہم اضافہ قرار دیا ہے۔

انکت پانڈے نے بی بی سی کو بتایا کہ یہ میزائل شمالی کوریا کی جانب سے جوہری ہتھیاروں سے بچاؤ کے پروگرام کا حصہ ہے اور وہ ایک عرصے سے اس کی تیاری کر رہا تھا۔

جمعرات کے روز ہونے والے میزائل تجربے پر جنوبی کوریا اور جاپان نے نظر رکھی۔ جاپان نے کہا ہے یہ میزائل ایک گھنٹے تک 6000 کلو میٹر کی بلندی پر اڑتا ہوتا جاپان کے پانیوں میں گرا ہے۔

2017 میں ٹیسٹ کیے جانے والے ہاسنگ 15 میزائل 4500 کلو میٹر کی بلندی تک پہنچ سکا تھا اور وہ اس زاویے سے 13000 کلو میٹر دور تک مار کر سکتا ہے جو امریکہ کے ہر حصے تک پہنچے سکتا ہے۔ جبکہ نیا میزائل اس سے زیادہ بلندی پر پرواز کرتے ہوئے اور زیادہ دور تک مار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

تجزیہ: لاؤرا بکر، سیول نامہ نگار

یہ میزائل بہت بڑا ہے۔ ایک تجزیہ کار نے اسے دیو ہیکل میزائل قرار دیا ہے۔

خیال کیا جاتا ہے کہ موبائل لانچر سے داغا جانے والا سب سے بڑا بین البراعظمی میزائل ہے جو کئی وار ہیڈز لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

عالمی برادری کو اس میزائل کے تجربے کے بارے میں خبردار کیا جا رہا تھا۔

کم جونگ اُن نے 2020 میں ایک فوجی پریڈ کے دوران اس میزائل کی نمائش کی تھی اور سرکاری ذرائع ابلاغ میں کہا جا رہا تھا کہ اس میزائل کے ٹیسٹ میں ’وقفہ‘ ختم ہو چکا ہے۔

میزائل کے ٹیسٹ پر جو ردعمل ہو گا وہ سب کو معلوم ہے۔ امریکہ اور اس کے اتحادی اس کی مذمت کریں گے اور شمالی کوریا پر مزید پابندیاں عائد کرنے کے اعلانات ہوں گے۔ اس کے علاوہ سفارت کاری کی باتیں ہوں گیں اور یہ بھی سوچا جائےگا کہ چین کی مدد سے پیانگ یانگ پر دباؤ ڈالا جائے۔ یہ پہلے بھی ہو چکا ہے۔

لیکن کم جونگ اُن جن پر پہلے ہی عالمی پابندیوں کا سامنا ہے ۔ شمالی کوریا کووڈ سے بچاؤ کے لیے اپنی سرحدیں مکمل طور بند کر رکھی ہیں، لیکن وہ اس دوران پہلے سے زیادہ دور تک مار کرنے والے میزائل بنائے جا رہا ہے۔

ایک سرکاری بیان میں کہا کہ بین البراعظمی میزائل اپنے دفاع کے لیے ہے۔

شمالی کوریا چاہتا ہے کہ دنیا اسے ایک جوہری طاقت تسلیم کرے۔ تجزیہ کار سمجھتے ہیں کہ وہ مزید ایسے تجربات کرے گا۔

بائیڈن انتظامیہ اس وقت بہت مصروف ہے اور شمالی کوریا اس کی ترجییات میں نہیں ہے۔

واشنگٹن کے لیے یہ ایک نئی سردردی ہے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ اگر امریکہ شمالی کوریا کی طرف توجہ دے بھی تو وہ کر کیا سکتا ہے۔

ہاسانگ 17 کے تجربے سے پہلے شمالی کوریا میزائیلوں کے ٹیسٹ کر رہا تھا۔ شمالی کوریا نے دعوی کیا تھا کہ وہ سیٹلائٹس کو لانچ کر رہا تھا۔

Aerial shot of North Korea's Hwasong-17 missile that was launched on 24 March

،تصویر کا ذریعہNorth Korea state media

،تصویر کا کیپشن

یہ میزائل چھ ہزار کلومیٹر کی بلندی پر پہنچا ہے۔ اس سے پہلے شمالی کوریا کا کوئی میزائل اس بلندی تک نہیں پہنچ سکا تھا۔

وائٹ ہاؤس کی ترجمان جین ساکی نے کہا ہے کہ سفارت کاری کے دروازے بند نہیں ہوئے ہیں لیکن شمالی کوریا کو ایسے اقدامات سے باز رہنا چاہیے۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوتیرس نے شمالی کوریا کے میزائل تجربے کو خطے میں کشیدگی میں اضافہ قرار دیا ہے جبکہ جنوبی کوریا کے صدر مون جے اِن نے اسے کم جونگ اُن کی جانب بین البراعظمی میزائلوں کے تجربات کو روکنے حوالے سے دنیا سے کیے گئے وعدے کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

اس میزائل کے تجربے کے بعد سرکاری میڈیا نے کم جونگ اُن کے حوالے سے کہا ہے کہ ان کا ملک امریکی سامراج سے مقابلے کی تیاری کر رہا ہے۔

اپ کی ڈیوائس پر پلے بیک سپورٹ دستیاب نہیں
،ویڈیو کیپشن

شمالی کوریا میزائیلوں کے تجربے کیوں کرتا ہے؟

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.