شراب بنانے والی ڈچ کمپنی کو صرف ایک یورو میں اپنی سات فیکٹریاں فروخت کرنا پڑیں
شراب بنانے والی معروف بین الاقوامی کمپنی ہینیکن کی روس میں سات فیکٹریاں تھیں جن میں تقریباً 1,800 لوگ کام کرتے ہیں۔ روس میں اتنا بڑا کاروبار ہونے کے باوجود اس ڈچ کمپنی نے سب کچھ ایک یورو میں فروخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ہینیکن نے کہا کہ روس میں اپنے ڈویژن کو فروخت کرنے پر اسے 300 ملین یورو کا نقصان ہو گا تاہم وہ اپنی کمپنی کو ایروسول کین بنانے والی روسی کمپنی آرنیسٹ کو منتقل کر رہی ہے۔
اس فیصلے کے تقریبا ڈھیڑ سال کے اندر یہ کمپنی آخرکار روس میں اپنا کام بند کر دے گی۔
فروری سنہ 2022 میں جب روس نے یوکرین پر حملہ کیا تو بہت سی مغربی کمپنیوں نے روس کو چھوڑنے کا فیصلہ کر لیا تھا۔
ہینیکن کے سی ای او اور چیئرمین ڈولف وین ڈن برنک نے کہا: ’اس میں ہماری توقع سے کہیں زیادہ وقت لگا ہے۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ ‘یہ سودا ہمارے ملازمین کی روزی روٹی کو یقینی بناتا ہے اور ہمیں ذمہ داری سے ملک چھوڑنے کی اجازت دیتا ہے۔’
یہ سودا اس شرط پر ہوا ہے کہ ارنسٹ صرف ایک یورو میں سات فیکٹریاں حاصل کرے گا لیکن اسے اس کے 1800 ملازمین کو نوکری دینی ہوگی اور انھیں کم از کم تین سال تک کمپنی میں رکھنا ہوگا۔
ایمسٹل بیئر برانڈ کی کی مینوفیکچرنگ کو چھ ماہ میں مرحلہ وار ختم کر دیا جائے گا اور پھر اس میں ہینیکن بیئر بھی شامل ہو جائے گی جسے کمپنی کا کہنا ہے کہ آئندہ سال تک مرحلہ وار انداز میں ختم کر دیا جائے گا۔
وین ڈن برنک نے کہا: ’حالیہ واقعات بڑی مینوفیکچرنگ کمپنیوں کو روس چھوڑتے وقت درپیش چیلنجز کو ظاہر کرتے ہیں جن کا انھیں سامنا کرنا پڑتا ہے۔’
،تصویر کا ذریعہGetty Images
میکڈونلڈ کی 800 مقامات پر دکانیں اس تاجر کے پاس چلی گئيں جنھوں نے ‘مالامال اور بس’ نام کا برانڈ قائم کیا تھا
وہ برانڈز جو روس سے چلے گئے
گذشتہ ماہ صدر ولادیمیر پوتن نے کارلسبرگ اور دہی بنانے والی فرانسیسی کمپنی ڈینون کی ملکیت کے روسی اثاثے ضبط کر لیے تھے۔
رواں ہفتے کے شروع میں روس میں ڈومینوز پیزا فرنچائز کے مالک ڈی پی یوریشیا نے کہا کہ وہ اپنے روسی سٹورز کو بند کر دیں گے اور کاروبار کے دیوالیہ ہونے کا اعلان کر دیں گے۔
کمپنی نے کہا کہ وہ روز بروز ‘بڑھتے ہوئے چیلنجنگ ماحول’ کی وجہ سے آپریشن کو فروخت کرنے کی کوشش بھی نہیں کرے گی۔
24 فروری 2022 کو روس کے ٹینکوں کے یوکرین میں داخل ہونے کے بعد سے روس پر اقتصادی پابندیوں کا سلسلہ جاری ہے۔
بہت سے بڑے ناموں نے حملے کے فوراً بعد اپنے کاروبار بند کرنے کا فیصلہ کر لیا تھا۔ جبکہ مکڈونلڈز اور کوکا کولا جیسے دوسرے بڑے کاروبار کو بالآخر روس سے نکلنے کے لیے دباؤ کا سامنا کرنا پڑا۔
اس کے باوجود جو بیرونی کمپنیاں روس میں کاروبار جاری رکھے ہوئے ہیں انھیں تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
ییل یونیورسٹی کے سکول آف مینجمنٹ کی جانب سے اس بات کا سراغ لگا یا جا رہا ہے کہ کون سی کمپنیوں روس چھوڑ دیا ہے اور کون کون سی رہ گئی ہیں۔
روسی سرزمین کو خیرآباد کہنے والی کمپنیوں میں برطانوی ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی بی ٹی گروپ اور فرانسیسی لگژری اسپورٹس ویئر برانڈ لاکوسٹے جیسی کمپنیاں شامل ہیں۔
Comments are closed.