ہیٹ ویو: شدید گرمی میں رات کی نیند بہتر کرنے میں مددگار دس مشورے
وہ دس کام جو گرمی کے موسم میں پرسکون نیند حاصل کرنے میں مددگار ہو سکتے ہیں
یہ تحریر پہلی بار جولائی سنہ 2019 میں بی بی سی اردو کی ویب سائٹ پر شائع کی گئی تھی، جسے آج دوبارہ قارئین کے لیے پیش کیا جا رہا ہے۔
دنیا بھر میں درجہ حرارت بڑھ رہا ہے اور یہی وجہ ہے کہ کافی لوگوں کے ذہنوں میں یہ سوال ہے کہ رات کے اوقات میں بہتر نیند کیسے سویا جائے تاہم کچھ کام ایسے ہیں جنھیں کر کے آپ گرمی کی شدت سے نمٹ سکتے ہیں۔
دن میں مت سوئیں
زیادہ درجہ حرارت ہمیں دن کے اوقات میں تھوڑا سست کر سکتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم اپنے جسم کے اندرونی درجہ حرارت کو منظم کرنے کے لیے زیادہ توانائی صرف کر رہے ہوتے ہیں۔
اور اگر رات کے وقت گرمی کی وجہ سے آپ کی نیند میں خلل واقع ہوا ہے تو کوشش کیجیے کہ اس کمی کو پورا کرنے کے لیے دن میں مت سوئیں کیونکہ گرمی میں دن کے وقت نہ سونا اس لیے بہتر ہو سکتا ہے کیونکہ اس سے اگلی رات کو آپ کو سونے میں دشواری نہیں ہوتی۔
اوقات کار
گرم موسم میں آپ کا دل اپنی روز مرہ کی عادات کو بدلنے کو کرتا ہے مگر ایسا مت کیجیے کیونکہ ایسا کرنا آپ کی نیند کو متاثر کر سکتا ہے۔
اپنی روزانہ کی روٹین کی مطابق سونے کے لیے لیٹیں اور روز مرہ کی دوسرے کاموں کو بھی ان کے اوقات پر کرنے کی کوشش کریں۔ سونے سے قبل وہ تمام کام کریں جو کرنا آپ کی روٹین ہے۔
ٹھنڈا رہیے
بنیادی بات یاد رکھیں۔ ایسے تمام اقدامات کریں جو اس بات کو یقینی بنائیں کہ رات کے اوقات میں آپ کے سونے کا کمرہ مناسب ٹھنڈا ہے۔
دن کے اوقات میں سونے کے کمرے کی کھڑکیوں پر پردے ڈال کر رکھیں تاکہ سورج کی روشنی براہ راست کمرے میں داخل نہ ہو سکے۔ اس بات کو یقینی بنائیں کہ سورج کے رخ پر واقع تمام کھڑکیوں کو بند رکھیں تاکہ گرم ہوا اندر داخل نہ ہو سکے۔
مگر رات کو سونے سے قبل تمام کھڑکیاں کھول دیں تاکہ ہوا کا گزر ہو سکے۔
بستر پر کاٹن کی چادریں استعمال کریں کیونکہ یہ پسینہ باآسانی جذب کر لیتی ہیں
بستر کیسا ہونا چاہیے
اپنے بستر پر کپڑے کم سے کم اور ایسے رکھیں جنھیں برتنے میں آسانی ہو۔ کاٹن کی چادریں استعمال کریں، کاٹن کی چادریں پسینہ باآسانی جذب کر لیتی ہیں۔
جب سونے کے کمرے کا درجہ حرارت زیادہ ہوتا ہے تو ہمارا جسمانی ٹمپریچر رات کے دوران کم ہو جاتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ بعض اوقات جب ہم سو کر اٹھتے ہیں تو ہمیں سردی محسوس ہو رہی ہوتی ہے۔
پنکھے
گرم موسم میں چھوٹے پنکھے کا استعمال عقلمندانہ فیصلہ ہو سکتا ہے، خاص کر اس وقت جب آب و ہوا گرم مرطوب ہو۔
پنکھے کا استعمال پسینے کو خشک کرنے اور جسمانی درجہ حرارت کو منظم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔
اگر آپ کے پاس پنکھا نہیں ہے تو آپ پانی کو گرم رکھنے والی بوتل میں برف والا ٹھنڈا پانی رکھیں۔
ایک اور طریقہ یہ ہے کہ فریج میں اپنے موزے ٹھنڈے کیجیے اور سوتے وقت انھیں پہن لیجیے۔ پاؤں کو ٹھنڈا رکھنا آپ کے جسم اور جلد کے درجہ حرارت کو کم کرنے میں مددگار ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
پانی کا بکثرت استعمال کریں
دن کے اوقات میں زیادہ سے زیادہ پانی پیئں تاہم سونے سے تھوڑی دیر قبل زیادہ مقدار میں پانی پینے سے گریز کریں۔
آپ غالباً پیاسا اٹھنا پسند نہیں کریں گے مگر آپ یہ بھی پسند نہیں کریں گے کے رات سونے سے قبل زیادہ پانی پینے کی وجہ سے علی الصبح آپ کو باتھ روم جانا پڑے۔
کیا پینا ہے اس کا دھیان رکھیں
سافٹ ڈرنک کے حوالے سے محتاط رہیے۔ زیادہ تر سافٹ ڈرنکس میں کیفین پائی جاتی ہے، جو ہمارے مرکزی نروس سسٹم کو متحرک کر کے ہمیں جاگے رہنے پر مجبور کرتی ہے۔
اسی طرح زیادہ شراب نوشی بھی مت کیجیے۔ گرمی کے موسم میں عموماً لوگ زیادہ پیتے ہیں۔
الکوحل سونے میں ہماری مدد کر سکتی ہے لیکن اس کی وجہ سے آپ صبح جلد اٹھ جاتے ہیں اور مجموعی طور پر آپ کی نیند متاثر ہوتی ہے۔
پرسکون رہیے
اگر آپ کو نیند آنے میں دشواری کا سامنا ہے تو اٹھیے اور کچھ ایسا کیجیے جو آپ کو پرسکون کر دے۔ کتب بینی کیجیے، کچھ لکھیے یا اپنے موزے ہی تہہ کر کے رکھ دیجیے۔
اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ اس دوران اپنے موبائل فون کا استعمال مت کریں یا ویڈیو گیم مت کھیلیں۔ نیلی روشنی سونے میں مددگار نہیں ہوتی۔
پرسکون رہنے والا کوئی بھی کام کر کے جب آپ کو نیند آنے لگے تو بستر پر جا کر لیٹ جائیں۔
زیادہ درجہ حرارت آپ کے جسم کو کیسے متاثر کرتا ہے؟
- پانی کی کمی: زیادہ سے زیادہ پانی پئیں تاکہ زیادہ پیشاب، پسینے اور نظام تنفس میں ضائع ہونے والی انرجی بحال رہ پائے
- زیادہ درجہ حرارت: یہ ان لوگوں کے لیے مسئلے کا باعث بن سکتا ہے جنھیں دل یا سانس کے عارصے لاحق ہیں۔ اس کی علامات میں جلد میں سنسنی، سر درد اور متلی شامل ہیں
- تھکاوٹ: یہ اس وقت ہوتی ہے جب آپ کے جسم سے پانی اور نمکیات کا اخراج ہوتا ہے۔ کمزوری، غشی کی سی کیفیت اور عضلات میں اکڑاہٹ کا شکار ہونا اس کی چند علامات میں کچھ ہیں
- ہیٹ سٹروک: جب جسم کا درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ یا اس سے زائد ہو جاتا ہے تو ہیٹ سٹروک کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔ اس کی علامات تھکاوٹ جیسی ہو سکتی ہیں مگر اس کا شکار شخص ہوش و حواس کھو سکتا ہے، خشک جلد اور پسینہ آنا بند ہو سکتا ہے۔
بچے عموماً گہری نیند سوتے ہیں تاہم خاندان کے دیگر افراد کے ‘موڈ’ یا روز مرہ روٹین میں کسی بھی قسم کی تبدیلی کا ان پر بہت جلد اثر ہوتا ہے
بچوں کا خیال رکھیں
بچے عموماً گہری نیند سوتے ہیں تاہم خاندان کے دیگر افراد کے ‘موڈ’ یا روز مرہ روٹین میں کسی بھی قسم کی تبدیلی کا ان پر بہت جلد اثر ہوتا ہے۔ اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ عمومی سونے اور نہانے کے اوقات کی پابندی کریں اور گرمی ہونے کی وجہ سے کچھ بھی نیا کرنے کی کوشش نہ کریں۔
این ایچ ایس برطانیہ کے مطابق بیڈ ٹائم روٹین کے مطابق سونے سے قبل نیم گرم پانی سے نہائیں۔ خیال رہے کہ نہانے والا پانی بہت زیادہ ٹھنڈا نہیں ہونا چاہیے کیونکہ یہ جسم میں دورانِ خون کو تیز کرنے کا باعث بنتا ہے۔
شیر خوار بچے آپ کو یہ نہیں بتا سکتے کہ آیا وہ زیادہ گرم محسوسں کر رہے ہیں یا سرد، اور یہی وجہ ہے کہ ان کے درجہ حرارت کو چیک کرتے رہیے۔ بچے زیادہ بہتر 16 سے 20 ڈگری سینٹی گریڈ کے درمیان سو سکتے ہیں۔
جس کمرے میں بچہ سو رہا ہوتا ہے وہاں تھرما میٹر نصب کیا جا سکتا ہے، ان کے ماتھے یا پیٹھ کو چھو کر اندازہ لگایا جا سکتا ہے آیا وہ گرم تو نہیں۔
روز مرہ زندگی میں بہتر انداز میں کام کرنے کے لیے ہم میں سے کافی لوگوں کو سات سے آٹھ گھنٹے کی اچھی اور پرسکون نیند کی ضرورت ہوتی ہے تاہم کئی لوگ ایک یا دو رات کی پریشان کن نیند کے بعد بھی بہتر انداز میں کام کر سکتے ہیں۔
اگرچہ اسی صورتحال میں آپ عام دنوں سے زیادہ جمائیاں لیتے ہیں مگر آپ بہتر رہ پائیں گے۔
یہ تمام مشورے کلینیکل سلیپ ریسرچ یونٹ کے سابقہ ڈائریکٹر پروفیسر کیون مارگن کی سفارشات پر مبنی ہیں۔
Comments are closed.