مصری معمار موصل کی تاریخی مسجد النوری دوبارہ تعمیر کریں گے
آٹھ مصری معماروں کو 123 انٹریز میں سے منتخب کیا گیا تھا
ایک مصری معمار گروپ نے نام نہاد دولت اسلامیہ کے عسکریت پسندوں کے ہاتھوں تباہ ہونے کے چار سال بعد موصل کی عظیم مسجد النوری کی تشکیل نو کے لیے ایک مقابلہ جیت لیا ہے۔
جون 2017 میں جنگجوؤں نے 12 ویں صدی کی مسجد کو اس وقت دھماکے سے اڑا دیا جب سرکاری فوجیں شہر پر دوبارہ قبضہ کرنے لگی تھیں۔
تین سال قبل، اس گروپ کے رہنما ابو بکر البغدادی نے اسی مسجد سے ‘خلافت’ کا اعلان کیا تھا۔
از سر نو تعمیر نو اقوام متحدہ کے ‘بحالیِ روح موصل’ منصوبے کا ایک حصہ ہے۔
آٹھ مصری معمار، اور ان کے صحن والے ڈیزائن کو 123 اندراجات میں سے منتخب کیا گیا تھا۔
موصل میں تقریباً نو ماہ تک لڑائی جاری رہی جس سے شہر کا بیشتر حصہ کھنڈر بن گیا۔ ہزاروں شہری ہلاک اور نو لاکھ سے زیادہ بے گھر ہو گئے۔
یہ بھی پڑھیے
دولت اسلامیہ کے رہنما ابو بکر البغدادی نے اسی مسجد سے ‘خلافت’ کا اعلان کیا تھا
اقوام متحدہ کی ثقافتی ایجنسی یونیسکو کے سربراہ، آڈری ایزولے کا کہنا تھا ‘جنگ سے متاثرہ شہر میں مفاہمت کو آگے بڑھانے کے عمل میں مسجد کی تعمیر نو اہم ثابت ہوگی۔’
یونیسکو نے ایک بیان میں کہا ہے ’نماز کے لیے مختص ہال ویسا ہی نظر آئے گا جیسا تباہی سے پہلے تھا، البتہ قابل قدر تبدیلیاں بھی کی جائیں گی جن میں قدرتی روشنی اور خواتین اور معززین کے لیے توسیع شدہ جگہیں شامل ہیں۔‘
موصل کی مسجد النوری کے آٹھ سوسال پرانے مینار کی تباہی
اس عظیم مسجد کا نام نورالدین محمود زنگی کے نام پر رکھا گیا تھا جو مسیحی صلیبیوں کے خلاف مسلم قوتوں کو متحد کرنے کے لیے مشہور تھے۔ انھوں نے 1172 میں اس مسجد کی تعمیر کا حکم دیا تھا۔
یہ عمارت اپنے جھکے ہوئے مینار کے لیے مشہور تھی جس کا نام ‘الہدیبہ’ یا ‘ہمپ بیک’ ہے اور موصل کی لڑائی کے دوران اسے بری طرح نقصان پہنچا تھا۔
تعمیر نو کا کام اس سال کے آخر میں شروع ہو گا۔
Comments are closed.