
عدم اعتماد سے پہلے حکومت کو شدید دھچکا لگا ہے، حکومتی اتحادی جموری وطن پارٹی نے حکومت کا ساتھ چھوڑ دیا، وزیرِ اعظم عمران خان کے مشیر برائے بلوچستان شاہ زین بگٹی نے حکومت سے علیحدگی اختیار کرتے ہوئے اپوزیشن کا ساتھ دینےکا اعلان کر دیا۔
اسلام آباد میں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے رکنِ قومی اسمبلی شاہ زین بگٹی نے ملاقات کے موقع پر یہ اعلان کیا۔
ملاقات کے دوران ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے ارکانِ قومی اسمبلی بھی موجود تھے۔
اس موقع پر بلاول بھٹو زرداری نے اس حوالے سے کہا ہے کہ سرپرائز دینے کا وقت گزر چکا، وزیرِ اعظم عمران خان اکثریت کھو چکے، سرپرائز کے شوشے چھوڑنے اور پراپیگنڈا کرنے سے اب کچھ نہیں ہو گا، عوام آج پارلیمان کی طرف دیکھ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملک مشکلات میں گھرا ہوا ہے، وزیرِ اعظم عمران خان اور ان کی حکومت کا اپوزیشن کے ساتھ رویہ سب کے سامنے ہے، شاہ زین بگٹی کا فیصلہ بہت بہادری کا ہے، عمران خان نے جیسے عوام کو دھوکا دیا ویسے ہی اتحادیوں کو بھی استعمال کیا، حقیقی عوامی نمائندوں کے سامنے آنے تک ہم اصل مسائل سے نہیں نکل سکیں گے۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ عوام ہم سب کی طرف دیکھ رہے ہیں، بلوچستان کے ایشوز بہت پیچیدہ ہیں، ہم جمہوری وطن پارٹی اور شاہ زین بگٹی کے شکر گزار ہیں، بلوچستان کے مسائل بہت پیچیدہ ہیں، تاریخ میں بلوچستان کے عوام کے ساتھ انصاف نہیں کیا گیا، اگر پاکستان کو بچانا ہے تو ہمیں اپنے ہی عوام کے ساتھ انصاف کرنا پڑے گا۔
’’بگٹی صاحب اپنی زبان پر قائم رہنے والے ہیں‘‘
ان کا کہنا ہے کہ انتخابی اصلاحات کے بعد صاف شفاف انتخابات ہونے چاہئیں، عوام عمران خان کی اصلیت پہچان چکے ہیں، بگٹی صاحب اپنی زبان پر قائم رہنے والے ہیں، اتحادیوں سے بات چیت جاری ہے، وہ اپنا فیصلہ کر چکے، ان پر منحصر ہے کہ کب ملک و قوم کو اپنا فیصلہ سناتے ہیں۔
چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ سرپرائز کے اعلان میں بہت دیر ہو چکی، اب دھمکانے، دبانے کی کوشش نہیں چلے گی، حکومت نے اپنے اتحادیوں سے بہت وعدے کیے مگر ان پر عمل درآمد نہیں کیا، جمہوری وطن پارٹی کا فیصلہ دلیرانہ ہے، ہم سب نے مل کر آگے چلنا ہے۔
’’بلوچستان کو حق نہیں دیا تو ملک کا نقصان ہوگا‘‘
انہوں نے کہا کہ وفاق اور صوبوں کو مل کر آگے بڑھنا ہو گا، بلوچستان کے عوام کو دکھانا ہو گا کہ آپ ان کے لیے کچھ کر سکتے ہو یا نہیں، اگر بلوچستان کے لوگوں کو ان کا حق نہیں دیا جائے گا تو ملک کا نقصان ہو گا، انتخابی اصلاحات کے بعد صاف شفاف انتخابات ہونے چاہئیں۔
Comments are closed.