بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

شاہ حسین کی ’آنکھوں کی ٹھنڈک‘ اردن کے شہزادہ حمزہ اپنے شاہی خطاب سے دستبردار

اردن کے شہزادہ حمزہ بن حسین اپنے شاہی خطاب سے دستبردار

شہزادہ حمزہ

،تصویر کا ذریعہGetty Images

اردن کے شہزادے اور سابق ولی عہد حمزہ بن حسین نے اپنے شہزادے کے خطاب سے دستبردار ہونے کا اعلان کیا ہے۔

شہزادہ حمزہ کا کہنا تھا کہ ان کے ‘ذاتی عقائد یا خیالات ہمارے اداروں کے جدید طریقوں سے’ مطابقت نہیں رکھتے ہیں۔

شہزادہ حمزہ اردن کے مرحوم بادشاہ حسین کے چوتھے بیٹے اور حکمران بادشاہ عبداللہ کے چھوٹے سوتیلے بھائی ہیں۔

انھیں گذشتہ برس ملک کے حکمران پر کرپشن، نا اہلی اور ہراسانی کے الزامات لگانے پر گھر میں نظر بند کر دیا گیا تھا۔ مارچ میں اردن نے مبینہ طور پر حمزہ حسین کی جانب سے ایک دستخط شدہ معافی نامہ شائع کیا تھا جس میں انھوں نے اپنے سوتیلے بھائی اور بادشاہ عبداللہ سے معافی و رحم کی درخواست کی تھی۔

اتوار کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر پر پوسٹ کیے گئے اپنے پیغام میں حمزہ کا کہنا تھا کہ ‘حالیہ برسوں میں جو کچھ میں نے دیکھا ہے اس کے پیش نظر میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ میرے ذاتی عقائد یا خیالات جو میرے والد نے مجھے دیے اور جن پر میں نے اپنی زندگی میں عمل کرنے کی پوری کوشش کی، وہ ہمارے اداروں کے نظریات، جدید طریقوں، رحجانات سے مطابقت نہیں رکھتے۔

’خدا کے سامنے ایمانداری اور اپنے ضمیر کی آواز پر میں سمجھتا ہوں کہ مجھے شہزادے کے خطاب سے دستبردار ہو جانا چاہیے۔ مجھے اپنی زندگی میں برسوں اپنے پیارے عوام اور عزیز وطن کی خدمت کا اعزاز حاصل ہے۔‘

انھوں نے مزید کہا ’میں ہمیشہ کی طرح جب تک زندہ رہوں گا اپنے عزیز وطن اردن کا وفادار رہوں گا۔‘

line

شہزادہ حمزہ کون ہیں؟

اردن کی مرحوم شاہ حسین اور ان کی پسندیدہ ملکہ نور کے سب سے بڑے بیٹے شہزادہ حمزہ نے برطانیہ کے ہیرو سکول اور سینڈہرسٹ رائل ملٹری اکیڈمی سے تعلیم حاصل کر رکھی ہے۔ انھوں نے امریکہ کی ہارورڈ یونیورسٹی سے بھی تعلیم حاصل کی اور وہ اردن کی مسلح افواج میں بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔

انھیں سنہ 1999 میں اردن کا ولی عہد بنانے کا اعلان کیا گیا تھا اور وہ شاہ حسین کے پسندیدہ ترین بیٹے تھے جن کے بارے میں انھوں نے اکثر عوامی سطح پر یہ کہا کہ ‘یہ میری آنکھوں کی ٹھنڈک ہے‘۔

تاہم شاہ حسین کی موت کے وقت وہ ملک کے شاہ بننے کے لیے بہت کم سن اور ناتجربہ کار تھے۔ اس لیے ان کی بجائے ان کے سوتیلے بڑے بھائی عبداللہ نے تخت پر قبضہ جما لیا اور شہزادہ حمزہ کو سنہ 2004 میں ولی عہد کے خطاب سے محروم کر دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیے

عبداللہ کے اس اقدام کو ملکہ نور کے لیے ایک دھچکے کے طور پر دیکھا گیا جنھیں اپنے بڑے بیٹے کو بطور اردن کا بادشاہ دیکھنے کی امید تھی۔

اپریل 2021 میں حمزہ نے ایک ویڈیو جاری کی تھی جس میں انھوں نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ انھیں گھر میں نظر بند رکھا گیا ہے کیونکہ وہ اردن کے رہنماؤں پر تنقید کرتے ہیں اور انھوں نے ان پر کرپشن اور نا اہلی کے الزامات عائد کیے تھے۔

ایسا متعدد اعلیٰ سطحی گرفتاریوں کے بعد سامنے آیا تھا جن کے بارے میں کہا گیا تھا کہ وہ بغاوت کی مبینہ سازش سے منسلک ہیں۔ جبکہ حمزہ نے اس ضمن میں کچھ بھی غلط کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ کسی سازش کا حصہ نہیں ہیں۔

بادشاہ عبداللہ اور ان کی بیگم رانیہ (دائیں جانب) شہزادہ حمزہ کی شہزادی نور (بائیں) سے شادی کی تقریب کے دوران۔ درمیان میں شہزادہ حمزہ کی والدہ ملکہ نور کو بھی دیکھا جا سکتا ہے

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

بادشاہ عبداللہ اور ان کی بیگم رانیہ (دائیں جانب) شہزادہ حمزہ کی شہزادی نور (بائیں) سے شادی کی تقریب کے موقع پر۔ درمیان میں شہزادہ حمزہ کی والدہ ملکہ نور کو بھی دیکھا جا سکتا ہے

اردن کی فوج نے حمزہ کے گھر میں نظر بند ہونے کی تردید کی تھی، لیکن کہا کہ انھیں حکم دیا گیا ہے کہ وہ ایسی کارروائیوں میں ملوث ہونے سے باز رہیں جس سے اردن کی ‘سلامتی اور استحکام’ کو خطرہ ہو سکتا ہے۔

بعدازاں عبداللہ نے ایک ٹیلی ویژن خطاب میں کہا تھا کہ ‘بغاوت کو جڑ میں ہی ختم کر دیا گیا ہے’ اور یہ کہ حمزہ کو ان کی تحویل میں اپنے اہلخانے کے ہمراہ محل میں رکھا گیا ہے۔’

اس کے بعد اردن کی شاہی عدالت کی دو سینیئر شخصیات کو مجرم قرار دیا گیا اور مبینہ سازش کے الزام میں انھیں 15 سال قید کی سزا سنائی گئی، حالانکہ دونوں افراد نے کسی بھی سازش میں ملوث ہونے سے انکار کیا تھا۔

اس واقعے کے بعد سے شہزادہ حمزہ کو عوامی سطح پر بہت ہی کم دیکھا گیا تھا لیکن مارچ میں اردن کی شاہی عدالت کی جانب سے مبینہ طور پر شہزادہ حمزہ کی طرف سے اپنے بھائی کو لکھا گیا خط جاری کیا گیا تھا۔

اس میں کہا گیا تھا کہ ‘گذشتہ برس ہمارے عزیز وطن اردن کو مشکل حالات اور تاریخ کے ایک افسوناک باب کا سامنا کرنا پڑا۔

’ان گزرے ماہ کے دوران مجھے موقع ملا کہ میں ایمانداری سے اپنے اندر جھانک سکوں اور اس کے بعد مجھے یہ ضرورت محسوس ہوئی کہ میں آپ کو اس امید کے ساتھ درخواست کروں کہ ہم اپنے ملک اور خاندان کی تاریخ کے اس باب کا صفحہ پلٹ سکتے ہیں۔‘

انپوں نے مزید کہا تھا ’محترم بادشاہ میں نے غلطی کی اور انسان غلطی کا پتلا ہے۔ لہذا میں نے جو موقف اختیار کیا اور گذشتہ برسوں کے دوران میں نے آپ کی عظمت اور ہمارے عزیز ملک کے خلاف جو جرائم کیے ہیں، اور جو معاملات بغاوت پر منتج ہوئے ہیں، ان کی ذمہ داری لیتا ہوں۔

‘میں آپ سے معافی اور رحم کا طلبگار ہوں اور یہ جانتا ہوں کہ آپ ہمیشہ معاف کرنے والے ہیں۔’

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.