سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے توشہ خانہ سے تحائف لینے سے متعلق اپنا موقف بیان کر دیا۔
جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں گفتگو کے دوران شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ توشہ خانہ حکومت پاکستان کی ملکیت نہیں ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ میں نے بطور وزیر پٹرولیم تحفہ واپس بھیجا تو کہا گیا کہ ہم واپس نہیں لے سکتے۔
شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا کہ توشہ خانہ والے خط لکھتے تھے کہ آپ کے نام پر یہ تحفے آئے ہیں، اتنی رقم جمع کرائیں تو تحفہ مل جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ تحفے ملٹری سیکریٹری کے پاس آتے ہیں، وہ تحفے توشہ خانہ بھیج دیتا ہے، توشہ خانہ کی چیزیں نیلام بھی اسی رقم پر ہوتی ہے، جو ہمیں بتائی جاتی ہے۔
سابق وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ قانون یہ رہا ہے کہ تحفہ آپ کو ملا ہے 20 فیصد رقم ادا کریں، تحفہ مجھے ملا ہوتا ہے توشہ خانہ یا حکومت کو نہیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے پہلے گھڑی بیچی پھر توشہ خانہ کو رقم ادا کی، آپ پہلے گھڑی بیچ دیں اور پھر توشہ خانہ سے حاصل کریں یہ غلط ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ میں نے تمام تحفے آگے کچھ عزیزوں اور دوستوں کو دے دیے، تحفہ آپ کی ملکیت ہے، آپ بیچ سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے پہلے تحفہ بیچا پھر توشہ خانہ کو رقم ادا کی، تحفہ ملک یا توشہ خانہ کو نہیں اس شخص کو ملتے ہیں جس کے نام پر آتے ہیں۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ تحفے کرسی کو نہیں اس شخص کو ملتے ہیں جو اس کرسی پر بیٹھا ہو، ملک کا قانون ہے، جو تحفہ آتا ہے، اس شخص کی ملکیت ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایسے تحفے ہوتے ہیں جو عام طور پر بازار میں نہیں ملتے، تحفے کی اندازاً ویلیو لگائی جاتی ہے یہ چیز بازار میں نہیں ملتی۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ میرا سفر سلمان شہباز کے ساتھ نہیں، ن لیگ کے ساتھ ہے پہلے دن سے ہے، میرا تعلق جماعت سے ہے، ووٹرز اور ورکرز سے ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نہ کبھی ریکارڈ چھپایا ہے نہ کوئی چیز چھپانے کی کوشش کی ہے، سیاست اس لیے کرتا ہوں کہ ملک کے لیے جو کرسکتا ہوں کروں۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ نئی نسل آئی ہے تو اس کا فیصلہ بھی عوام کرے گی کہ کیا وہ قبول ہیں؟ میں نے ہمیشہ جماعت کےلیے کام کیا ہے، جماعت نے ہی وزیراعظم بنایا۔
انہوں نے کہا کہ سچ اور حق کی بات کرنا میری ذمہ داری ہے، نواز شریف کا ملک میں ہونا جماعت کو مضبوط کرے گا۔
Comments are closed.