تھائی لینڈ کے دارالحکومت بینکاک کے ایک شاپنگ مال کے ساتویں فلور پر ایک دھاتی پنجرے میں قید 33 سالہ مادہ گوریلے کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ دنیا کی تنہا ترین گوریلا ہے جس نے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ اکیلے اس پنجرے میں گزار دیا ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ بوانوئی نامی یہ مادہ گوریلا جب صرف ایک برس کی تھی تو اسے اس پنجرے میں ڈالا گیا جو کہ اب تین عشروں سے اس کا مستقل ٹھکانہ بن چکا ہے۔
بوانوئی اس عجیب و غریب زو میں لوگوں کے لیے کشش اور دلچسپی کا اہم ذریعہ ہے۔
تھائی حکومت اور جانوروں کے حقوق کے کارکنوں کی جانب سے متعدد بار بینکاک کے اس قدیم ترین پاٹا پنک لاؤ ڈپارٹمنٹل اسٹور کے مالکان سے اسے کسی بہتر جگہ یا پھر اس کے اپنے ماحول میں دیگر گوریلوں کے ساتھ منتقل کرنے کی درخواست کی جاچکی ہے لیکن چڑیا گھر کے مالکان نے ایسا کرنے سے انکار کردیا۔
تھائی ذرائع کا کہنا ہے کہ مالکان اسے آزاد کرنے کے لیے آٹھ لاکھ ڈالرز مانگ رہے ہیں۔
جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے ادارے پیٹا کے سینئر نائب صدر جیسن بیکر کا کہنا ہے کہ عالمی طور پر دنیا کے اس بدترین چڑیا گھر کے گندے پنجرے کی عالمی سطح پر مذمت کی جاچکی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ میں ہر ایک سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ پاٹا زو پر دباؤ ڈالیں کہ وہ ان جانوروں کو کسی ایسے بہتر مقام پر منتقل کریں جہاں ان کی جسمانی اور ذہنی ضرورتوں کو پورا کیا جاسکے۔
تھائی لینڈ کے وزیر ماحولیات کا کہنا ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ بوانوئی (جس کا مطلب لٹل لوٹس ہے) کو کسی وائلڈ لائف ماحول میں منتقل کریں جہاں یہ دوسرے گوریلوں کے ساتھ رہ سکے۔ لیکن کیونکہ یہ جانور نجی ادارے کی ملکیت ہیں اس لیے منتقلی کے لیے ان کی اجازت ضروری ہے۔
Comments are closed.