اسلام آباد کے سیکٹر ای الیون کے نالے کو چھوٹا کرنے کی منظوری ہم نے دی، کیپٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے اعتراف کرلیا۔
سی ڈی اے نے موقف اپنایا ہے کہ گزشتہ 100 سال کی بارشوں کا ریکارڈ دیکھ کر نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کو 2012 میں برساتی نالے کی چوڑائی 40 فٹ سے کم کرکے 18 فٹ کرنے کی اجازت دی۔
سی ڈی اے حکام نے لے آؤٹ پلان پر اعتراضات بھی اٹھائے مگر نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کی انتظامیہ نے ایسا ’جادو‘ کیا کہ سی ڈی اے انتظامیہ نے جھٹ پٹ خلافِ قانون منظوری دے دی۔
اسلام آباد کے سیکٹر ای 11 میں سیلابی ریلے نے بڑی تباہی مچائی، ماں بیٹا گھر کی بیسمنٹ میں پانی داخل ہونے کے باعث جاں بحق بھی ہو ئے۔
اور وجہ یہ تھی کہ نجی ہاؤسنگ سوسائٹی نے 40 فٹ کے برساتی نالے کو 18 فٹ تک محدود کرکے نالے پر چھت ڈال کر سڑک بنا دی، جو گلی40 فٹ بننی تھی وہ بھی چھوٹی کر کے30 فٹ کی گئی۔
تجاوزات میں 20 کمرشل پلاٹ اور دو گلیاں بنائی گئیں، جی ہاں، وہی گلیاں جہاں ایک میں بارش کے پانی نے اپنا رستہ خود بنایا اور گاڑیاں بہاکر ساتھ نالے میں لے گیا جبکہ دوسری گلی میں ماں اور بیٹا ڈوب گئے۔
سوال یہ اٹھا کہ نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کو نالے کی زمین پر قبضہ کس نے کرنے دیا؟ لے آؤٹ پلان کس نے منظور کیا؟ خلاف ورزی پر تعمیرات روکی کیوں نہ گئیں؟
جواب یہ ہے کہ ایسا خود سی ڈی اے نے کیا، 2012 میں خود نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کو اجازت دی کہ وہ نالے کی چوڑائی 40 سے 18 فٹ کر لے۔
دستاویزات کے مطابق 2012 میں اس وقت کے ممبر پلاننگ عزیز قریشی، ڈی جی پلاننگ غلام سرور سندھو، ڈائریکٹر عاشق علی غوری، ڈپٹی ڈائریکٹر ظفر اقبال ظفر اور پراجیکٹ منیجر لیاقت محی الدین نے تجاوازت کے معاملے کو نظر انداز کرتے ہوئے منصوبے کو پراسس کیا۔
پلاننگ ڈویژن کے ڈپٹی ڈائریکٹر ظفر اقبال نے لے آؤٹ پلان کی منظوری کی درخواست پر اعتراضات بھی اٹھائے مگر سوسائٹی انتظامیہ نے پتہ نہیں کیا جادو کیا کہ ممبر پلاننگ عزیز قریشی نے لے آؤٹ پلان کی منظوری دے دی۔
پھر جب چار سال تک ہاؤسنگ سوسائٹی نے جی بھر کے تجاوزات کر لیں تو سی ڈی اے نے 2016 میں سوسائٹی کا لے آؤٹ پلان کینسل کردیا، کیس بھی بنے مگر سوسائٹی کو عدالتوں سے ریلیف مل گیا۔
ترجمان سی ڈی اے آصف شاہ کا کہنا ہے وزیراعظم کو رپورٹ بھیجنی ہے، حقائق اکٹھے کر رہے ہیں، نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کو غیر قانونی اقدامات کی اجازت دینے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
ترجمان سی ڈی اے آصف شاہ کے مطابق تحقیقات جاری ہیں کہ لے آؤٹ پلان کی شرائط پوری نا ہوئیں تو نجی سوسائٹی نے غیر قانونی تعمیرات کا آغاز کیسے کیا اور انہیں تجاوزات کی اجازت کیوں دی گئی، روکا کیوں نا گیا۔
نالے پر تجاوزات کی خود اجازت دینا، پھر تجاوزات کا واویلا کرنا، اور تجاوزات کے نام پر آپریشن کرنا معاملے سے بچنے اور آنکھوں میں دھول جھونکنے کا سرکاری طریقہ کار تو ہو سکتا ہے مگر پانی کا راستہ روکنے اور ایک ماں اور بچے کی جان جانے کی ذمہ داری کون لے گا؟
Comments are closed.