معاون خصوصی سی پیک خالد منصور کا کہنا ہے کہ سی پیک ون ونڈو آپریشن اتھارٹی کے پیچھے وزیراعظم کھڑے ہیں، وزیراعظم نے دورہ چین کے دوران چینی سرمایہ کاروں کو یقین دہانی کرا دی، وزیراعظم آفس بھی چینی سرمایہ کاروں کے مسائل کے حل میں مدد کرے گا،سی پیک میں کچھ پاور پراجیکٹ تاخیر کا شکار ہیں ان مسائل کو حل کردیا گیا ہے، چینی کمپنی نے پاکستان میں مکئی اور سویا بین کی کاشت میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیئرمین سی پیک اتھارٹی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے چین کے صدر سے ون آن ون ملاقات کی جس میں دو طرفہ تعلقات سمیت سی پیک کے امور پر بھی تبادلہ خیال کیا ۔
انہوں نے بتایا کہ ای سی سی نے 100 ارب روپے سی پیک کے آئی پی پیز کو دینے کا فیصلہ کیا، سی پیک کے آئی پی پیز کو 50 ارب دےدیئے گئے، چین جس قسم کی انویسٹمنٹ کرنا چاہتا ہے اس میں 37 قسم کی منظوریاں لینی پڑتی ہیں لیکن چینی سرمایہ کاری کی اپروول کیلئے آسانیاں پیدا کی گئی ہیں، سی پیک اتھارٹی میں چینی سرمایہ کاروں کے لیے فیسلی ٹیشن سینٹر بنایا گیا ہے، سی پیک اتھارٹی میں ون ونڈو آپریشن ہے۔
خالد منصور کا کہنا تھا کہ پاکستان کے وہ سیکٹرز جن کو ہماری معیشت کی ضرورت ہے ان پر ایک کتاب مرتب کی گئی ہے، اس کتاب میں تمام سیکٹرز کا موازنہ کیا گیا کہ چائنیز کیوں پاکستان میں آکر سرمایہ کاری کریں، چین کے صدر کو وہ کتاب پیش کی گئی۔
انہوں نے بتایا کہ ایک بہت بڑا کنسوریشیم ہے جس نے گوادر میں دھاتوں کو پگھلانے کے لیے کارخانہ لگانےکی پیشکش کی ہے، اس سے روزگار کے 40 ہزار مواقع پیدا ہوں گے۔
چیئرمین سی پیک اتھارٹی کا کہنا تھا کہ چین کے ساتھ زرعی پیداوار بڑھانے کے منصوبوں پر بھی بات ہوئی، چین کی ایک کمپنی نے پاکستان میں ایگری کلچر ٹیکنالوجی ٹرانسفر سینٹر بنانے کی پیشکش کی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ 50 کروڑ ڈالر سے چین نے کراچی میں ایل این جی اسٹوریج بنانے میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے جبکہ ایک چینی کمپنی نے پاکستانی کمپنی کے ساتھ ملکر بڑےشہروں میں آپٹیکل فائبر لگانے کا معاہدہ کیا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا اس کے علاوہ ایک کمپنی نے سائنس و ٹیکنالوجی زون میں زمین لےکر موبائل پارٹس بنانے کا کہا ہے، موبائل پارٹس بنانے کے لیے 200 ملین ڈالر ابتدائی طور پر انویسٹ کیا جائے گا، سیمی کنڈکٹر چپ کی ٹیسٹنگ سہولت بھی پاکستان میں شروع کی جائے گی۔
خالد منصور کا کہنا تھا کہ رشکئی میں ایک نجی کمپنی نے الیکٹرک وہیکل میں سرمایہ کاری میں دلچسپی ظاہر کی جبکہ چائنا انرجی اور پاور چائنا نے پانی اور بجلی منصوبوں میں 204 ارب ڈالر تک مختلف منصوبوں میں دلچسپی ظاہر کی ہے، چائنا اسٹیٹ کنسٹرکشن کمپنی نے پی ایم کے پروگرام کے تحت 5000 گھر بنانے کی پیش کش کی جبکہ چائنا ریلوےگروپ نے کلین انرجی، ہاؤسنگ منصوبے اور اسپیشل اکنامک زون میں دلچسپی ظاہر کی ہے، چائنا ریلوے گروپ نے ریلوے کے ایم ایل ون منصوبے میں بھی دلچسپی ظاہر کی ہے۔
چیئرمین سی پیک اتھارٹی کا کہنا تھا کہ چین کی ایک کمپنی نے پاکستان اسٹیل مل میں بھی دلچسپی ظاہر کی ہے جبکہ ایک پیٹروکیمیکل کمپنی نے گوادر میں ریفائننگ میں دلچسپی ظاہر کی ہے، ای سی پیٹروکیمیکل گروپ نے کہا کہ 300 ملین ڈالر انوسمنٹ سے اپنی ریفائننگ کمپنی منتقل کرنا چاہتے ہیں، ہم نے چین کو اپنی ریفائننگ کمپنی منتقل کرنے کی دعوت دی اور انہیں ہر طرح کی معاونت کی یقین دہانی کرائی ہے۔
Comments are closed.