کمیشن فار پروٹیکشن آف جرنلسٹس اینڈ ادرز میڈیا پریکٹیشنرز (سی پی جے ایم پی) کی ایگزیکٹو کمیٹی نے سیکریٹری داخلہ سندھ اور انسپکٹر جنرل آف پولیس سندھ کو 24 گھنٹے میں جیو نیوز کے ایگزیکٹو پروڈیوسر زبیر انجم کو بازیاب کرانے کا حکم دے دیا اور ہدایت کی کہ واقعے سے متعلق رپورٹ 36 گھنٹے میں کمیشن میں پیش کی جائے۔
کمیشن کے چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ رشید اے رضوی کی زیر صدرات اجلاس میں کمیشن کے رکن، کراچی یونین آف جرنلسٹس کے صدر فہیم صدیقی، ییومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے پروفیسر ڈاکٹر توصیف احمد خان، ایپنک کے ڈاکٹر جبار خٹک، وزارتِ انسانی حقوق کے ایگزیکٹو کوآرڈینیٹر جمیل جونیجو نے شرکت کی۔
اجلاس میں زبیر انجم کے واقعے پر برہمی اور تشویش کا اظہار کیا گیا، کمیشن کے چیئرمین جسٹس رشید اے رضوی کا کہنا تھا کہ زبیر انجم کسی مقدمے میں مطلوب نہیں تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ واضح طور پر اغوا کا واقعہ ہے، شہریوں کی جان و مال اور آزادی کا تحفظ ریاست کی ذمے داری ہے۔
ایگزیکٹیو کمیٹی کے اجلاس میں کہا گیا کہ زبیر انجم کا اغوا اور لاپتا کیا جانا آرٹیکل 9 اور 10 کی بھی سنگین خلاف ورزی ہے۔
دوسری طرف جیو نیوز کے ایگزیکٹو پروڈیوسر زبیر انجم کی گمشدگی کے خلاف کے یو جے دستور کی جانب سے کراچی پریس کلب میں احتجاج کیا گیا، احتجاج میں صحافیوں اور سول سوسائٹی کے افراد شریک ہوئے۔
مظاہرے سے کے یو جے دستور کے صدر ناصر خلیل اور سیکرٹری نعمت خان نے خطاب کرتے ہوئے زبیر انجم کی جبری گمشدگی کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔
انہوں نے وفاقی اور صوبائی حکومت سے زبیر انجم کی جلد واپسی کےلیے اقدامات کا بھی مطالبہ کیا۔
کے یو جے دستور کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ زبیر انجم کے اہلخانہ کے مطابق اغوا کرنے والوں کے ساتھ پولیس بھی موجود تھی۔
پریس کلب کے باہر مظاہرے میں کراچی پریس کلب اور کے یو جے برنا کے عہدیداروں سمیت مختلف صحافتی اداروں سے وابستہ صحافی شریک ہوئے۔
Comments are closed.