farm girl hookup hookup Hawleyville gay hookup apps nz the hookup game download

بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

سی ایف سی کی اجازت کے بغیر فنڈنگ کے ذمہ دار نہیں،وکیل پی ٹی آئی

الیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی کے وکیل انور منصور نے دلائل دیتے ہوئے کہا ہے کہ 2010ء میں پی ٹی آئی امریکا میں رجسٹرڈ ہوئی، ڈونیشن پالیسی اور چیئرمین پی ٹی آئی کا خط اسکروٹنی کمیٹی دستاویزات میں لگا ہے جس میں لکھا ہے کہ سینٹرل فنانس کمیٹی (سی ایف سی) کی اجازت کے بغیر کوئی فنڈنگ ہوئی تو پی ٹی آئی ذمے دار نہیں۔

پی ٹی آئی غیر ملکی فنڈنگ کیس کی الیکشن کمیشن میں سماعت ہوئی، پی ٹی آئی کے وکیل انور منصور پیش ہوئے اور دلائل دیئے۔

الیکشن کمیشن کے ممبر ناصر درانی نے پی ٹی آئی کے وکیل سے سوال کیا کہ فنڈنگ کے ذرائع کیا تھے؟وکیل انور منصور نے بتایا کہ ذاتی حیثیت میں فنڈنگ لی گئی، فنڈنگ کی تمام تفصیلات اسکروٹنی کمیٹی میں جمع کرائیں۔

وکیل انور منصور نے بتایا کہ پی ٹی آئی فنڈز کا بین الاقوامی معیار پر ایکسٹرنل آڈٹ بھی کرایا جاتا رہا، فنڈنگ کے غیر قانونی استعمال روکنے کیلئے چیکس اینڈ بیلنسز رکھے گئے۔

انہوں نے کہا کہ 2013 میں پارٹی فنڈنگ کا نظام بہتر بنانے کیلئے سینٹرل فنانس کمیٹی نے خط لکھا، 2013 سے قبل فنڈنگ میں مسائل تھے جس پر پارٹی چیئرمین نے خط لکھا، غلطیوں کی نشاندہی کے بعد ذمہ داروں کو وارننگ لیٹر بھی دیئے گئے۔

ممبر سندھ نے پی ٹی آئی وکیل سے سوال کیا کہ احسن اینڈ احسن پر پھر آپ کا اعتماد رہا؟، وکیل نے جواب دیا کہ احسن اینڈ احسن ریگولر آڈیٹر نہیں تھے، ان کی رپورٹ پی ٹی آئی کا آڈٹ تصور نہیں کیا جاسکتا۔

ان کی رپورٹ اسکروٹنی کمیٹی نے ویب سائٹ سے ڈاؤن لوڈ کی، ہمیں ایجنٹ سے جو پیسے ملے ہم صرف اس کے ذمہ دار ہیں، ایجنٹ فنڈنگ بھیجنے میں کچھ گڑ بڑ کرتا ہے تو پارٹی اس کی ذمہ دار نہیں۔

انہوں نے کہا کہ 2010-11 میں امریکا، برطانیہ سے جتنی فنڈنگ آئی اور تمام ڈونرز کا ریکارڈ اسکروٹنی کمیٹی کو دیا، اسکروٹنی کمیٹی نے مفروضے کی بنیاد پر ریکارڈ مسترد کردیا۔

انور منصور نے بتایا کہ ہماری ڈونیشن بیرون ملک مقیم پاکستانیوں پر مشتمل ہے، پی ٹی آئی نے غیر ملکیوں سے کوئی فنڈنگ وصول نہیں کی۔

ممبر ناصر درانی نے سوال کیا کہ ایجنٹس نے گڑ بڑ کی تو پارٹی نے کیا کارروائی کی؟ وکیل انور منصور نے جواب دیا کہ پارٹی نے گڑ بڑ کرنے والے ایجنٹس کو ہٹا دیا تھا۔

ممبر شاہ محمد جتوئی نے پوچھا کہ ہٹائے گئے ایجنٹس کے خلاف کوئی قانونی کاروائی کی گئی؟ تو انور منصور نے بتایا کہ ایجنٹ کو پارٹی نے صرف ہٹا دیا لیکن کارروائی نہیں کی۔

انہوں نے کہا کہ اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ میں کہا گیا کہ ایسا لگتا ہے کہ غیر ملکیوں نے پی ٹی آئی کو فنڈنگ دی، اس بات سے ممکنہ طور پر فنڈنگ کے نتائج اخذ کیے گئے۔

وکیل پی ٹی آئی کاکہنا تھا کہ قانون میں امکانات کی کوئی حیثیت نہیں، غیر یقینی رپورٹ کو بنیاد بنا کر کیسے فیصلہ کیا جاسکتا ہے؟، کمیٹی نے جن فنڈز پر سوالات اٹھائے وہ پارٹی کو موصول ہی نہیں ہوئے۔

انور منصور نے بتایا کہ ایجنٹس کو معاہدہ کے تحت پارٹی کیلئے فنڈز اکٹھے کرنے کی اجازت دی گئی، ایجنٹس رضاکارانہ طور پر پارٹی کیلئے کام کرتے تھے۔

وکیل پی ٹی آئی انور منصور نے کہا کہ جمع کرنا اور ترسیلات الگ الگ چیزیں ہیں ،ایجنٹ نے کلیکشن کرنی ہے، فارا کا جو اکاؤنٹ اسکروٹنی کمیٹی نے اٹھایا اس میں صرف ایجنٹ کی کلیکشن تھی کہ ایجنٹ نے بتایا کہ ہم نے اتنا پیسہ اکھٹا کیا۔

انور منصور نے کہا کہ جو پیسہ ہمیں پاکستان میں ترسیلات میں ملا وہ ہم نے لوگوں کے نام کے ساتھ ظاہر کیا ہوا ہے، جوپاکستان میں پیسے ملےاس کی رسید ہم نے لگا دی ،رسید میں لکھا ہوا ہے کہ کتنی رقم موصول ہوئی۔

اس موقع پر الیکشن کمیشن نے کیس کی مزید سماعت کل تک کے لیے ملتوی کردی۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.