اسلام آباد: سینیٹ کے اجلاس میں گھریلو تشدد کی ممانعت اور تحفظ کا بل ترامیم کے ساتھ منظور کرلیا گیا،اس بل کی جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے مخالفت کی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سینیٹ کے اجلاس میں گھریلو تشدد کی ممانعت اور تحفظ کے بل میں ترامیم قائمہ کمیٹی اور سینیٹر رضاربانی کی جانب سے پیش کی گئیں،بل وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے ایوان میں پیش کیا،بل خواتین ،بچوں ، بزرگوں اور کمزور افراد کے خلاف گھریلو تشدد کی ممانعت اور تحفظ سے متعلق ہے۔
بل کے متن میں کہا گیا ہے کہ گھریلو تشدد سے مراد جسمانی ، جذباتی ، نفسیاتی ، جنسی ، معاشی بدسلوکی،متاثرہ شخص میں خوف پیدا ہو یا جسمانی اور نفسیاتی نقصان والے افراد شامل ہیں، ان ملزمان کوتغیرات پاکستان کے تحت آنیولے گھریلو جرائم کی سزا تغیرات پاکستان کے مطابق ہوگی۔
بل میں مزید کہا گیا کہ گھریلو جرائم کی سزا 3سال تک قید اور ایک لاکھ روپے جرمانہ ہے، جرمانہ ادا نہ کرنے پر مزید 3سال کی سزا ہوگی،عدالت میں درخواست آنے کے 7روز کے اندر سماعت ہوگی، فیصلہ 9روز میں ہوگا۔
بل میں مزید بتایا کہ متاثرہ شخص کو رہائشگاہ میں رہنے کا حق حاصل ہوگا،تشدد والے شخص کو متاثرہ شخص سے دور رہنے کے احکامات دیے جائیں گے اور تشدد کرنے والے شخص کو جی پی ایس ٹریکر پہننے کی ہدایت دی جائے گی۔
بل میں مزید کہا گیا کہ عدالت متاثرہ شخص کو مالی ریلیف دینے کا حکم دے گی،جوابدہ کو احکامات کی خلاف ورزی پر ایک سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانہ ہوگا،اس حوالے سے وزارت انسانی حقوق تحفظ کمیٹی قائم کرے گی۔
جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ بل بجٹ سیشن کے دوران آیا جبکہ اس کے جائزے کے لیے وقت درکار تھا،بل نیت درست ہے لیکن اس بل پر اسلامی نظریاتی کونسل اور علماء کی رائے لی جائے۔
مشتاق احمد کا کہنا تھا کہ گھریلو تشدد ایک لعنت ہے، خواتین کو قتل کیا جاتاہے،کیا بیٹی اوربیٹا اپنے ماں باپ کے خلاف جائے گا؟ اس حوالے سے جائزہ لینا چاہیے تھا، بل میں میاں بیوی کے درمیان مصالحت اور صلح کا پہلو بھی نکال دیا گیا،طلاق مرد کا ، خلع لینا عورت اور دوسری شادی کرنامردکا حق ہے۔
خیال رہے کہ قومی اسمبلی میں گھریلو تشدد کی ممانعت اور تحفظ کا بل پہلے منظور ہوچکا ہے، سینیٹ میں ترامیم ہونے کے بعد اب یہ بل دوبارہ قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔
Comments are closed.