جماعتِ اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے کہا ہے کہ سینیٹ کے اجلاس میں ہم بلوچ خواتین کے دھرنے پر بات کرنا چاہتے تھے، مگر ہمیں بات نہیں کرنے دی گئی۔
آج سینیٹ اجلاس شروع ہوتے ہی کورم کی نشاندہی کر دی گئی جس کے بعد سینیٹ کا اجلاس پیر دن ڈھائی بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔
کورم کی نشاندہی سینیٹر کامل علی آغا نے کی۔
سینٹ اجلاس ملتوی ہونے پر اپوزیشن کے سینیٹرز نے ایوان میں دھرنا دے دیا۔
دھرنا دینے والوں میں سینیٹر مشتاق، کامران مرتضیٰ، طاہر بزنجو ،عمر فاروق اور دیگر شامل تھے۔
اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر سینیٹرز کی مشترکہ پریس کانفرنس میں سینیٹر ظاہر بزنجو کے ہمراہ سینیٹر مشتاق احمد نے میڈیا سے گفتگو کی۔
جماعتِ اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے اپیل کی کہ پارلیمنٹ بلوچ لانگ مارچ اور ماورائے عدالت قتل پر سیشن بلائے، بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مطالبات پر سپریم کورٹ نوٹس لے۔
ان کا کہنا ہے کہ آج ہم نے دوسرے روز کوشش کی کہ بلوچستان لانگ مارچ پر بات کریں، ہماری کوشش تھی کہ بلوچ بچیوں اور مسائل پر سینیٹ میں بات کریں۔
سینیٹر مشتاق احمد نے مزید کہا کہ آج جان بوجھ کر کورم پوائنٹ آؤٹ کروایا گیا، پارلیمنٹ مظلوم بلوچ لانگ مارچ کے موضوع کو اٹھانے کی اجازت نہیں دیتی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ دین محمد بلوچ اور دیگر بلوچ افراد کو لاپتہ کیا گیا، جب بھی سینیٹ کا اجلاس بلایا جائے گا، ہم بلوچوں کے مسائل پر بات کریں گے۔
Comments are closed.