انتخابات 2024، الیکشن کمیشن کے مجوزہ ضابطہ اخلاق کا ابتدائی ڈرافٹ تیار کرلیا گیا جس کے مطابق صدر، وزیراعظم، وزراء، عوامی عہدیدار انتخابی مہم میں حصہ نہیں لے سکیں گے۔
ذرائع الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ مجوزہ ضابطہ اخلاق کے مطابق سینیٹرز و بلدیاتی نمائندے انتخابی مہم چلا سکیں گے۔ ترقیاتی اسکیموں کے اعلانات پر پابندی ہوگی، عدلیہ، نظریہ پاکستان کے خلاف گفتگو، مہم پر بھی پابندی ہوگی۔
سیاسی جماعتیں اور امیدوار رشوت، تحائف یا کسی قسم کا لالچ نہیں دیں گے، سیاسی جماعتیں جنرل نشستوں پر 5 فیصد خواتین امیدواروں کو ٹکٹ دیں گی۔ جلسے، جلوسوں اور عوامی اجتماعات میں اسلحہ کی نمائش پر پابندی ہوگی۔
مجوزہ ضابطہ اخلاق میں کہا گیا کہ سرکاری خزانے سے سیاسی و انتخابی مہم چلانے پر پابندی ہوگی، سرکاری ذرائع ابلاغ پر جانبدارانہ کوریج پر پابندی ہوگی۔ سیاسی جماعتوں کو جلسوں کی اجازت انتظامیہ سے مشروط ہوگی، سرکاری وسائل کے انتخابی مہم میں استعمال پر پابندی ہوگی۔
ضابطہ اخلاق میں یہ بھی کہا گیا کہ کار ریلیوں کی اجازت نہیں ہوگی۔ فرقہ وارانہ، لسانیت پر مبنی گفتگو کی اجازت نہیں ہوگی، کسی شہری کے گھر کے سامنے احتجاج یا دھرنے کی اجازت نہیں ہوگی، الیکشن ایجنٹ کا متعلقہ حلقے سے ہونا لازمی ہوگا، سرکاری املاک پر سیاسی جماعتوں کے جھنڈے لگانے پر پابندی ہوگی۔
Comments are closed.