کوئین کانسورٹ کمیلا کی تاجپوشی میں متنازع ’کوہ نور ہیرا‘ استعمال نہیں کیا جائے گا
بکنگھم پیلس کا کہنا ہے کہ متنازع کوہ نور ہیرے کو تاجپوشی میں استعمال نہیں کیا جائے گا۔
بلکہ اس کے بجائے کوئین کانسورٹ کیملا کو کوئین میری کا تاج پہنایا جائے گا، جسے 6 مئی کی تاجپوشی کے لیے ٹاور آف لندن سے باہر نکالا گیا ہے تاکہ اس میں ضروری ردوبدل کی جا سکے۔
خیال کیا جا رہا ہے کہ برطانیہ کی ’حالیہ تاریخ‘ میں یہ پہلا موقع ہو گا جب ملکہ کی تاجپوشی کے لیے کسی پرانے تاج کو ’ری سائیکل‘ یا دوبارہ استعمال کیا جائے گا۔
،تصویر کا ذریعہGetty Images
اس تاج میں ملکہ الزبتھ دوم کے زیورات میں سے کچھ ہیرے بھی شامل کیے جائیں گے۔
کیملا کی تاجپوشی بھی ویسٹ منسٹر ایبی میں شاہ چارلس کے ساتھ ہی ہو گی جہاں انھیں تاج پہنایا جائے گا۔
دنیا کے سب سے بڑے ہیروں میں سے ایک کوہ نور کی ملکیت متنازع رہی ہے اور اس پر انڈیا اور برطانیہ کے مابین ایک عرصے سے جھگڑا چل رہا ہے۔
برطانیہ کو خدشہ تھا کہ اگر اسے کمیلا کی تاجپوشی میں استعمال کیا جاتا ہے توانڈیا کے ساتھ سفارتی بحث ایک مرتبہ پھر تازہ ہو سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
مادر ملکہ کی تاجپوشی کے وقت کوہِ نوراستعمال کیا گیا تھا، تاہم بکنگھم پیلس کے مطابق کمیلا کو کوئین میری کا تاج پہنایا جائے گا۔
بکنگھم پیلس کا دعویٰ ہے کہ اس تاج کا دوبارہ استعمال ’وسائل کو دوبارہ قابلِ استعمال بنانے اور کفایت شعاری کے تقاضوں‘ کے مطابق ہو گا۔
ملکہ الزبتھ دوم کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے، کمیلا کے تاج کو ملکہ الزبتھ دوم کے ذاتی زیورات میں سے ہیروں کا استعمال کرتے ہوئے دوبارہ ترتیب دیا جائے گا۔ جن ہیروں کا استعمال کیا جائے گا انھیں کلینن سوم، چہارم اور پنجم کا نام دیا جاتا ہے۔
یہ ہیرے ملکہ نے بروچز میں پہنے تھے اور انھیں جنوبی افریقہ میں دریافت ہونے والے کلینن ہیرے سے تراشا گیا تھا۔
شاہ چارلس سوئم سینٹ ایڈورڈ کا تاج پہنیں گے، جسے کراؤن جیولز کا مرکز سمجھا جاتا ہے۔ بادشاہ کو پہنائے جانے کے بعد اسے واپس ٹاور آف لندن میں نمائش کے لیے رکھ دیا جائے گا۔
اس تاج کو سنہ 1661 میں پہلی مرتبہ شاہ چارلس دوم کے لیے تیار کیا گیا تھا۔ اسے پہلے والے تاج کے متبادل کے طور پر بنایا گیا تھا جو انگریزی خانہ جنگی کے نتیجے میں تباہ ہو گیا تھا۔
ملکہ الزبتھ دوم نے بھی اپنی تاجپوشی کے دوران سینٹ ایڈورڈ کا تاج استعمال کیا لیکن دوسرے بادشاہوں نے چھوٹے یا اپنی مرضی کے مطابق بنوائے گئے تاجوں کا انتخاب کیا۔
،تصویر کا ذریعہReuters / His Majesty King Charles III
آئیے آپ کو تاجپوشی والے دنوں کی تفصیلات بتاتے ہیں:
- ہفتہ 6 مئی: ویسٹ منسٹر ایبی میں دعائیہ تقریب اور تاجپوشی، تاجپوشی کا جلوس ہو گا اور شاہ اور کوئین کانسورٹ بکنگھم پیلس کی بالکونی میں عوام کے سامنے نمودار ہوں گے
- اتوار 7 مئی: ونڈسر کاسل میں کنسرٹ اور لائٹ شو، تاجپوشی کی خوشی میں عام لوگوں کے لیے کھانا اور گلیوں میں تقریبات
- پیر 8 مئی: عام تعطیل ہو گی اور ’بِگ ہیلپ آؤٹ‘ کے عنوان سے تقریبات ہوں گی جہاں لوگوں کو رضاکارانہ خدمات میں حصہ لینے کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔
یہ ہیرا متنازع کیوں ہے؟
اگرچہ یہ دنیا کا سب سے بڑا یا بے عیب ہیرا نہیں ہے، لیکن کوہ نور کی تاریخ نے اسے سب سے زیادہ متنازع ہیرا بنا دیا ہے۔
یہ پتھر کہاں سے آیا، اس کے بارے میں کئی نظریات اور کہانیاں ہیں لیکن مؤرخین اس بات پر متّفق ہیں کہ اسے 1739 میں ایران کے ایک حکمران نادر شاہ نے ہندوستان سے لیا تھا۔
لوٹ مار اور فتح کے ذریعے پنجاب کے الحاق کے بعد 1849 میں برطانوی گورنر جنرل تک پہنچنے سے قبل یہ کئی ہاتھوں سے گزرا۔
جن حالات میں یہ ایک شکست خوردہ نوعمر بادشاہ کی جانب سے ایسٹ انڈیا کمپنی (جس نے برصغیر کے بڑے حصے کو فتح کر لیا تھا) کو دیا گیا، اس بارے میں اختلاف پایا جاتا ہے۔
مشہور یہی ہے کہ یہ ایک تحفہ تھا لیکن بی بی سی کی صحافی انیتا آنند جو کوہِ نور پر کتاب کی شریک مصنف بھی ہیں، کہتی ہیں کہ ’اس وقت بندوق کے زور پر زبردستی حوالے کیے گئے تحفوں کے بارے میں، میں کچھ نہیں جانتی۔‘
پرنس البرٹ نے 1850 کی دہائی میں اسے مزید چمکدار بنانے کے لیے دوبارہ کاٹ دیا تھا اور اسے ملکہ وکٹوریہ کے لیے ایک بروچ میں رکھا گیا تھا۔ آخر کار اسے کراؤن جیولز میں شامل کر لیا گیا۔
پاکستان اور افغانستان کے کچھپ لوگوں کی جانب سے بھی ہیرے کی ملکیت کے دعوے کیے گئے ہیں۔
Comments are closed.