پیر16؍جمادی الثانی 1444ھ9؍جنوری2023ء

سیلاب متاثرین کیلئے 16.3 بلین ڈالرز درکار ہیں، وزیر اعظم

وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ پاکستان میں حالیہ سیلاب متاثرین  کی بحالی اور تعمیر نو کے لئے فریم ورک تیار کیا ہے جس پر کام کرنے کے لئے 16.3 بلین ڈالرز کی ضرورت ہے۔ 

جنیوا کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ آج ہم تاریخ کے اہم موڑ پر کھڑے ہیں، پاکستان میں سیلاب نے متاثرین کی زندگی بدل کر رکھ دی ہے۔

وزیراعظم شہبازشریف نے کانفرنس  کے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے کہا کہ آج پاکستان کو سیلاب سے درپیش مسائل پر بات کرنے آیا ہوں، گزشتہ برس 10 ستمبر کو یو این سیکریٹری جنرل کے ہمراہ سیلاب متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا، پاکستان کے عوام یو این سیکریٹری جنرل کے تعاون کو ہمیشہ یاد رکھیں گے۔

انہوں نے کہا کہ  سیلاب سے پاکستان میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے، سیلاب متاثرین کی امداد پر عالمی برادری کے مشکور ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی اور تعمیر نو کیلئے بڑے پیمانے پر امداد کی ضرورت ہے، پاکستان میں آنے والے حالیہ سیلاب سے 33 ملین لوگ متاثر ہوئے، سیلاب کے باعث انفرااسٹرکچر کی تباہی سے معیشت بری طرح متاثر ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ سیلاب سے مکانات، تعلیمی ادارے، زراعت کے شعبے کو نقصان پہنچا، مشکل وقت میں مدد کرنے والے ممالک کو پاکستان نہیں بھولے گا۔

 وزیراعظم نے کہا کہ سندھ اور بلوچستان کے کئی علاقوں میں تاحال سیلاب کا پانی موجود ہے، سیلاب متاثرین کو دوبارہ بحال کر کے اچھا مستقبل دینا ہے۔

اس سے قبل وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے جنیوا کانفرنس کے افتتاحی سیشن میں خطاب  میں کہا کہ پاکستان کا بیشتر علاقہ تاحال سیلابی پانی میں ڈوبا ہوا ہے،انہوں نے کہا کہ سیلاب سے 3 کروڑ 30 لاکھ افراد متاثر ہوئے۔

 وزیر خارجہ نے مشکل وقت میں پاسکتان کی مدد کرنے والے ممالک کا شکریہ ادا کیا ۔

قبل ازیں سیکریٹری جنرل یواین نے کانفرنس میں شرکت کرنےوالےمہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں حالیہ سیلاب سےبڑا حصہ متاثر ہوا ہے، سیلاب سے80لاکھ کےقریب لوگ بے گھر ہوئے، مشکل حالات میں بھی پاکستانیوں کا جذبہ دیکھ کر حیران ہوا۔

انہوں نے کہا کہ انفرا اسٹرکچرکی بحالی کےلیے بڑے پیمانے پر اقدامات کی ضرورت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کو 3سال کی مدت میں16.3 بلین ڈالر کی امداد درکار ہوگی، کانفرنس کے ذریعے کیش، ٹرانسفر اور دیگر طریقہ کار سے مدد کی جاسکتی ہے۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.