بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

سیلابی پانی ساحلی علاقوں کی قدرتی بحالی کا باعث بنے گا: سابق DG این آئی او

نیشنل انسٹیٹوٹ آف اوشیانوگرافی (این آئی او) کے سابق ڈی جی ڈاکٹر شاہد امجد کا کہنا ہے کہ سیلابی پانی ساحلی علاقوں کی قدرتی بحالی کا باعث بنے گا۔

ملک بالخصوص صوبۂ سندھ میں سیلاب کی تباہی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ٹھٹھہ اور بدین میں زمین تیزی سے سمندر برد ہو رہی ہے، ساحلی زمین سمندر برد ہونے کی ایک وجہ زیرِ زمین تازہ پانی کی کمی ہے۔

ڈاکٹر شاہد امجد نے بتایا کہ حالیہ سیلاب کے بعد ساحلی علاقوں میں زمین کے کٹاؤ میں کمی آ جائے گی، یہ سیلابی پانی دریاؤں کے ذریعے سمندر میں جاتا ہے۔

پاکستان کے تباہ کُن سیلاب سے سندھ میں 100 کلومیٹر چوڑی جھیل بن گئی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ پانی کے ساتھ پتھر، معدنیات اور مٹی بھی سمندر میں جاتی ہے، معدنیات اور مٹی جمع ہونے سے ساحلی علاقوں میں زمینی کٹاؤ میں کمی آ جائے گی۔

سابق ڈی جی این آئی یو نے بتایا کہ تیمر کے پودوں کو نشوونما کے لیے تازہ پانی کی بھی ضرورت ہوتی ہے، 100 فیصد نمکین پانی میں تیمر کی نشوونما رک جاتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ رواں سال تیمر کے پودوں اور جھینگوں کی پیداوار میں اضافہ ہو گا، جھینگوں کے لاروا کو نشوونما کے لیے کم نمکین پانی درکار ہوتا ہے۔

سیلاب سے سندھ کے ضلع دادو کی تحصیل خیر پور ناتھن شاہ میں صورتِ حال مزید خراب ہو گئی۔

ڈاکٹر شاہد امجد نے بتایا کہ سیلابی پانی آنے سے جھینگوں کے لاروے زندہ رہنے کی شرح بڑھ جائے گی، رواں سال تیمر میں جھینگوں کے لاروا زیادہ ہوں گے۔

سابق ڈی جی این آئی او کا یہ بھی کہنا ہے کہ ساحلی علاقوں میں تازہ پانی کی کمی سے زمین میں نمکیات بڑھ جاتی ہیں، سیلاب کا پانی ساحلی علاقوں میں زراعت میں مفید ثابت ہو گا۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.