سیف سٹی لاہور اب سیف نہیں رہا، 8 ہزار میں سے 2 ہزار 800 کیمرے پچھلے دو سال سے خراب پڑے ہیں۔ صرف 36 سڑکوں پر نصب کیمرے فعال ہیں۔
چیف آپریٹنگ آفیسر ڈی آئی جی کامران خان کہتے ہیں کہ کیمرے ٹھیک کروانے کیلئے غیرملکی کمپنی سے معاہدے کی تجدید کا انتظار ہے۔
پنجاب سیف سٹی اتھارٹی لاہور شہر کو محفوظ بنانے کیلئے ایک غیر ملکی کمپنی سے معاہدہ ہوا تھا، جس کے تحت شہر کی شاہراہوں پر 8 ہزار کیمرے نصب کئے گئے تاہم پچھلے دو سال سے معاہدہ ختم ہوچکا ہے، اور پھر 2 ہزار 800 کیمرے خراب ہوگئے، جبکہ اب صرف 36 شاہراہوں پر کیمرے فعال ہیں۔
کیمروں کی تنصیب کیلئے غیرملکی کمپنی سے کیا گیا معاہدہ دو سال سے التوا کا شکار ہے۔
چیف آپریٹنگ آفیسر ڈی آئی جی کامران خان کہتے ہیں کابینہ منظوری دے چکی ہے، جلد غیرملکی کمپنی سے دوبارہ معاہدہ ہوجائے گا۔
انہوں نے کہا کہ 400 نئے کیمرے نصب کیے جارہے ہیں، تاہم جہاں کیمرے نہیں وہاں پولیس کی گاڑیوں پر لگے کیمروں سے مانیٹرنگ کی جاتی ہے، نجی کمپنیوں اور ہاؤسنگ سوسائیٹیز کے کیمروں کو بھی سیف سٹی سسٹم کے ساتھ منسلک کررہے ہیں۔
کامران خان کا کہنا تھا کہ شہر کے مزید 11 داخلی اور خارجی راستوں پر کیمرے لگائے جارہے ہیں، جن سے گاڑیوں کی چوری کے واقعات میں کمی آئے گی۔
Comments are closed.