لاہور: نائب امیر جماعتِ اسلامی، سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ سیرتِ سیدنا حسینؓ ہر دور کے انسانوں کیلئے مشعلِ راہ ہے،آج کے پرفتن دور میں مِلتِ اسلامیہ کا بچا ئواللہ کے دین سے وابستگی میں ہے۔
لیاقت بلوچ نے جامعہ قاسمیہ فیصل آباد اور لاہور میں علما کی نشست میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سیرتِ سیدنا حسینؓ ہر دور کے انسانوں کے لئے مشعلِ راہ ہے اور حق و باطل کا مظہر ہے۔ انسانوں کے گروہ ہر دور میں گمراہ ہوتے ہیں۔ سیدنا امام حسینؓ کی سیرت اور ان کی شہادت کا پیغام کہ اللہ کے راستہ پر چلیں اور دنیا کے عیش و عشرت اور جاہ و حشم کا راستہ اختیار نہ کریں، آج کے دور میں یزیدی نظام اور اپنے نفس کے خلاف جہاد ہی دینی فریضہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہر دور میں کامیابی اسی وقت ہے جب حق و باطل میں تمیز کی جائے۔ اہلِ بیت سے محبت ہی رسول اکرمﷺ سے محبت کی غماز ہے۔ حضورﷺ کی شفاعت اہلِ بیت اور صحابہ کرام سے محبت کے بغیر ممکن نہیں۔ آج کے پرفتن دور میں مِلتِ اسلامیہ کا بچا ئواللہ کے دین سے وابستگی میں ہے۔ حق و باطل کے معرکہ میں اتحادِ امت ہی بحرانوں کا حل ہے۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ پاکستانی جمہوریت، پارلیمانی نظام ہی نہیں بلکہ پوری تہذیب خطرے میں ہے۔ بدتہذیبی، بدکلامی، پرتشدد اسلوبِ بیان سماج کا روگ بن گیا ہے۔ ناتجربہ کار، نابالغ اور نمائش پرست سیاست دان ریاست، سیاست اور ریاستی اداروں پر حملہ آور ہیں۔ غیرذمہ دارانہ رویے بے قابو ہوکر نئی نسل ہی نہیں مملکتِ خداداد کے لیے خطرہ بن گئے ہیں۔ قومی قیادت اور اکابر سیاست دانوں کو اِس تباہ کن سیلاب کا سدِباب کرنا ہوگا، وگرنہ یہ بربادی سب کو بہاکر لے جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ سیاست، انتخابات، سِول-مِلٹری اسٹیبلشمنٹ کے اسلوب قابلِ اصلاح ہیں۔ جمہور کے جمہوری حقوق کی بحالی اور حفاظت سیاست دانوں کی ذمہ داری ہے لیکن یہ امر سوشل میڈیا کے ناجائز استعمال اور بازاری بنیادوں پر للکارنے سے نہیں، قومی سیاسی قیادت کو قومی ترجیحات پر اکٹھا ہونے سے ہوگا۔ بے مقصد، مفاد پرست اور ہنگامہ پروری کی سیاست کا حصہ بن کر دینی جماعتیں اپنے آپ کو رسوا کررہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اصلاح اور نفاذِ اسلام کے لیے اکابر علما کو ایک بار پھر قراردادِ مقاصد، 22 نکات اور تمام مسالک کے درمیان متفقہ ضابطہ اخلاق کے جذبہ سے کام کرنا ہوگا۔ جانبدارانہ خاموشی مسجد، منبر و محراب اور علما و مشائخ کے عظیم مقام کے لئے بہت بڑا خطرہ ہے۔ نئی نسل اور قومی مستقبل کو سنوارنے، سنبھالنے کا وقت ہے اور یہی وقتِ موجود کا جہادِ کبیر ہے۔
Comments are closed.