تمام مکاتبِ فکر سے تعلق رکھنے والے علمائے کرام کا کہنا ہے کہ سیالکوٹ واقعے نے قوم کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔
سری لنکن ہائی کمیشن کے باہر تمام مکاتبِ فکر سے تعلق رکھنے والے علمائے کرام کے وفد نے نے سری لنکن ہائی کمشنر کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے یہ بات کہی۔
ممتاز عالمِ دین مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ سری لنکا کے عوام کے غم میں برابر کے شریک ہیں، واقعے میں ملوث افراد کو قرار واقعی سزا دی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ سری لنکا کے ساتھ دوستانہ تعلقات ہیں، سری لنکن عوام سے اظہارِ ہمدردی کرتے ہیں۔
مفتی تقی عثمانی کا مزید کہنا ہے کہ ملاقات کے لیے وقت دینے پر سری لنکن ہائی کمشنر کے مشکور ہیں۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ ہلاک ہونے والے سری لنکن شہری کے اہلِ خانہ کو فی الفور معاوضہ ادا کیا جائے۔
مرکزی جمعیت اہلحدیث کے سربراہ پروفیسر علامہ ساجد میر نے کہا کہ سیالکوٹ واقعے کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہلاک ہونے والے سری لنکن شہری کے اہلِ خانہ کے ساتھ ہیں۔
چیئرمین پنجاب قرآن بورڈ صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ ملوث افراد کو کیفرِ کردار تک پہنچانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں گے۔
وزیرِ اعظم عمران خان کے نمائندۂ خصوصی حافظ محمد طاہر محمود اشرفی کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے یقین دلاتا ہوں کہ مجرم اپنے انجام کو پہنچیں گے۔
اسلامی نظریاتی کونسل کے سربراہ ڈاکٹر قبلہ ایاز نے کہا کہ سری لنکن سفارت خانے میں سیالکوٹ واقعے پر اظہارِ ہمدردی کے لیے آئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ شر پسند عناصر کے خلاف ملکی قوانین کے مطابق اقدامات کیے جائیں گے۔
ڈاکٹر قبلہ ایاز نے یہ بھی کہا کہ نوجوان ملک عدنان کو بہادری پر تمغۂ شجاعت دینے کا وزیرِ اعظم عمران خان کا اقدام احسن ہے۔
اس موقع پر سری لنکن ہائی کمشنر نے علمائے کرام کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی حکومت کے کیے گئے اقدامات سے مطمئن ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکومت نے مجرموں کے خلاف فوری ایکشن لیا، سانحۂ سیالکوٹ کی ہم سب شدید مذمت کرتے ہیں۔
سری لنکن ہائی کمشنر کا مزید کہنا ہے کہ سیالکوٹ جیسا واقعہ نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں نہیں ہونا چاہیے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ سیالکوٹ واقعے سے پاکستان اور سری لنکا کے تعلقات متاثر نہیں ہوں گے۔
پریس کانفرنس کے آخر میں تمام مکاتبِ فکر سے تعلق رکھنے والے علمائے کرام کی جانب سے سیالکوٹ واقعے سے متعلق مشترکہ اعلامیہ بھی جاری کیا گیا۔
مشترکہ اعلامیئے میں علمائے کرام نے کہا کہ سانحۂ سیالکوٹ آئینِ پاکستان اور اسلام کے خلاف ہے، یہ واقعہ ملک و قوم کے لیے سبکی کا باعث بنا۔
واضح رہے کہ رواں ہفتے 3 دسمبر کو سیالکوٹ میں توہینِ مذہب کے الزام میں سیکڑوں افراد نے ایک فیکٹری کے سری لنکن منیجر کو بہیمانہ تشدد کر کے قتل کر دیا تھا اور اس کی لاش جلا دی تھی۔
Comments are closed.