سیالکوٹ میں حاملہ خاتون اور نومولود بچے کے قتل میں لرزہ خیز انکشافات سامنے آئے ہیں، دو سفاک خواتین نے خاتون کا گلا کاٹ کر ڈلیوری کی، بچہ بھی جان سے گیا۔ قتل کے الزام میں جعلی ڈاکٹر سمیت دو خواتین کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
جیو نیوز نے قتل کی واردات میں ملوث گرفتار دونوں خواتین ملزمان سے تھانے میں بات کی۔
ملزمہ اتائی ڈاکٹر ارم نے کہا کہ میں نے کراچی اور ظفروال کے نجی اسپتالوں میں کام کیا ہے، 7 سال قبل عزیزہ اور اس کی بیٹی کرن سے رابطہ ہوا تھا۔
ملزمہ ارم نے کہا کہ مقتولہ رافعہ اور میرا پچھلے 7 ماہ سے تعلق تھا، جب رافعہ حاملہ ہوئی تو اکثر دوا لینے آتی تھی۔
ملزمہ ارم کا کہنا تھا کہ کرن نے مجھ سے کہا کہ رافعہ سے بچہ لے کر دے دو، مجھ سے قبل کرن نے بچے کیلئے 2 لاکھ روپے کسی اور کو دیے تھے، کام نہیں ہوا۔
ملزمہ ارم نے انکشاف کیا کہ مقتولہ رافعہ کو جوس میں بےہوشی کی گولیاں ڈال کر پلائیں، رافعہ جب بےہوش ہوگئی تب اس کے جسم پر بیٹھ کر گلا کرن کی ماں عزیزہ نے کاٹا۔
ملزمہ عزیزہ نے کہا کہ اتائی ڈاکٹر ارم سے بچے کیلئے 2 لاکھ روپے طے پائے تھے، واقعہ کے روز میری بیٹی کرن نے کال کرکے کہا کہ صندوق لے کر ارم کے گھر پہنچ جاؤ۔
ملزمہ عزیزہ کا کہنا تھا کہ ارم نے مجھ سے بلیڈ اور دستانے بھی منگوائے تھے، ارم نے رافعہ کو پیغام بھیجا اور گھر بلوایا۔
ملزمہ عزیزہ نے ہولناک انکشاف کیا کہ بےہوشی کی گولیاں اتائی ڈاکٹر ارم نے پیس کر دیں، میں نے جوس میں ملا دیں، بیٹی کرن نے ہاتھ پاؤں باندھے اور میں نے گلا کاٹا، اتائی ڈاکٹر ارم نے رافعہ کا پیٹ چاک کیا اور بچہ نکالا۔
ملزمہ عزیزہ نے کہا کہ میں بچے کو کپڑے میں لپیٹ کر اسپتال لے گئی، اسپتال لے جاتے ہوئے بچہ مرچکا تھا۔
ملزمہ عزیزہ کا کہنا تھا کہ ارم نے کہا میں 70 ہزار روپے چھوڑ دوں گی، تم لاش کو ٹھکانے لگا دو، ہم نے لاش کو صندوق میں بند کردیا۔
ملزمہ عزیزہ نے مزید کہا کہ محلے داروں کی مدد سے سامان کا بول کر صندوق اپنے گھر منتقل کردیا۔
Comments are closed.