مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف کی جانب سے یومِ عاشور کے مرکزی جلوس میں شرکت کی گئی۔
اس دوران میڈیا سے گفتگو کے دوران خواجہ آصف نے کہا کہ چودہ سو سال سے زائد عرصہ گزر گیا یہ دن ہر سال آتا ہے جس پر پوری امت آل رسول کی قربانی کو یاد کرتی ہے، امت مسلمہ سوگ مناتی ہے اور عزاداری بھی کرتی ہے، انسانی تاریخ میں اس سے بڑی قربانی نہیں ملتی۔
خواجہ آصف نے کہا کہ کربلا میں جو روایت قائم ہوئی اس کا ذکر تو کرتے ہیں لیکن اس پہ عملدرآمد نہیں ہو رہا، جن مقاصد کے لیے آل رسول نے قربانی دی مسلم اُمّہ آج بھی ان مقاصد سے دور ہے، چودہ سو سال بعد بھی امت ان مقاصد کو حاصل نہیں کرسکی۔
انہوں نے مزید کہا کہ مراکش سے لے کر ملائشیا اور انڈونیشیا تک ڈیڑ ھ ارب مسلمانوں کے لیے سوچ کا مقام ہے کیا ہم نے مقاصد پا لیے، ہم ان سے دور ہی نہیں بلکہ تگودو بھی نہیں کی، چاہے عام آدمی ہو یا حکمران اشرافیہ ہوں ذاتی مقاصد کے حصول کے لیے لگے ہیں۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ سنت آل رسول کی پاسداری نہ کرنا اس بات کی گواہی کہ آج مسلمانوں کی حالت بدتر ہے، یوم عاشور آج اس بات کی تجدید کا دن ہے کہ کن مقاصد کے لیے قربانی دی گئی جو ہم پر فرض ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ دین کے مقاصد ہیں یومِ عاشور آتا ہے اور چلا جاتا ہے ہمیں کمٹمنٹ کی ضرورت ہے۔
Comments are closed.