وزیرِ اعظم عمران خان کی زیرِ صدارت سیاسی کمیٹی کا ہنگامی اجلاس ہوا جس میں تحریکِ عدم اعتماد کے سلسلے میں قومی اسمبلی کا اجلاس 21 مارچ کو بلانے پر اتفاق کر لیا گیا تاہم ارکان نے حتمی فیصلے کا اختیار وزیرِ اعظم کو دے دیا۔
وزیرِ اعظم ہاؤس میں ہونے والے اجلاس میں قانونی ٹیم کی تحریک عدم اعتماد اور قانونی پچیدگیوں پر بریفنگ دی گئی۔
اجلاس میں اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو خصوصی طور پر مدعو کیا گیا۔
وفاقی وزراء پرویز خٹک، اسد عمر، فواد چوہدری اور شفقت محمود کے علاوہ اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔
قانونی ٹیم نے اجلاس میں اپوزیشن کی وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد اور قانونی پیچیدگیوں پر بریفنگ دی۔
اجلاس میں حکمراں جماعت پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے منحرف ارکان سے متعلق حکمتِ عملی بنائی گئی۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ اتحادیوں سے معاملات پر حکومتی کمیٹی نے اجلاس کو بریفنگ بھی دی۔
ذرائع کے مطابق شرکاء نے پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بلانے کی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ اس سے ارکان کی حاضری کا پتہ چل جائے گا۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ شرکائے اجلاس نے بتایا کہ کچھ ارکان کی مسنگ کا پتہ چلا ہے، ان کےنام بھی سامنے آ جائیں گے۔
وزیرِ اعظم عمران خان نے اس موقع پر منحرف ارکان کو راضی کرنے کا ٹاسک پرویز خٹک اور شاہ محمود قریشی کو دے دیا۔
’’سندھ ہاؤس کو ہارس ٹریڈنگ کی آماجگاہ نہیں بننے دینگے‘‘
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سندھ ہاؤس کو ہارس ٹریڈنگ کی آماجگاہ نہیں بننے دیں گے۔
اجلاس میں متعلقہ اداروں کو کارروائی کے لیے قانونی پہلوؤں کا جائزہ لینے اور کونسے ارکان ممکنہ طور پر کسٹڈی میں ہو سکتے ہیں ان کی تفصیل حاصل کرنے کی ہدایت کی گئی۔
’’منحرف ارکان کو راضی کر لیں گے‘‘
ذرائع کے مطابق وزیرِ اعظم عمران خان نے اس موقع پر کہا کہ اتحادی ہمارے ساتھ ہیں، منحرف ارکان کو راضی کر لیں گے، اپوزیشن کو تحریکِ عدم اعتماد پر ناکامی سے دوچار ہونا پڑے گا۔
اجلاس کے شرکاء نے وزیرِ اعظم کو اتحادیوں سے ملاقاتوں کا مشورہ دیا، جس پر عمران خان نے کہا کہ اتحادیوں سے ملاقاتیں کی ہیں اور مزید بھی ہوں گی۔
Comments are closed.