لاہور: امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ سیاسی جماعتوں کی ذمے داری ہے کہ ملک کو موجودہ بحرانوں سے نکالنے کے لیے بے معنی کی بجائے بامعنی اور نتیجہ خیز مذاکرات کریں۔
اسلام آباد میں مرکزی قیادت کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ الیکشن کے لیے اتفاق رائے سب کی ضرورت ہے۔ الیکشن تاریخ پر اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے سیاسی جماعتوں سے رابطوں کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔ پارلیمان اور عدلیہ ایک دوسرے کو فتح کرنے کی بجائے عوام کے بنیادی مسائل کا حل نکالنے پر توجہ دیں۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی افراتفری اور انتشار کے ہوتے ہوئے معیشت ٹھیک نہیں ہوسکتی۔جماعت اسلامی سمجھتی ہے کہ قوم کو موجودہ ہیجانی کیفیت اور ملک کو سیاسی ، آئینی اور معاشی بحرانوں سے نکالنے کا واحد راستہ قومی انتخابات ہیں۔
اجلاس میں سوڈان کے جنگ زدہ علاقوں سے پاکستانیوں کے بحفاظت انخلا پر سعودی عرب کا شکریہ ادا کیا گیا۔ مرکزی نظم کے پانچ گھنٹہ جاری رہنے والے اجلاس میں ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال اور جماعت اسلامی کی قومی انتخابات سے متعلق تیاریوں پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔
سراج الحق نے کہا کہ عوام مہنگائی کی آگ میں جل رہے ہیں ، ملک کی بڑی آبادی زندگی کی بنیادی ضروریات سے بھی محروم ہے ، مڈل کلاس تقریباً ختم ہوگئی ہے ، اشرافیہ کے وارے نیارے ہیں ، اکثریت غربت کے چنگل میں پھنس کر نیست ونابود ہوگئی ہے ،دو فیصد اشرافیہ کے پاس دولت کے انبار ہیں ، اتنی دولت کہ ان کی سات پشتوں کے لیے بھی کافی ہے۔
امیر جماعت کا کہنا تھا کہ مہنگائی ، بے روزگاری کے ہوتے ہوئے بدامنی کی لہر نے بھی عوام کو گھیر رکھا ہے ،بڑے شہروں میں سٹریٹ کرائم میں اضافہ ہورہا ہے ، پولیس اور سیکیورٹی ادارے کرائم روکنے میں بے بس نظر آتے ہیں۔ جماعت اسلامی مہنگائی کے خلاف عوام کی آواز بن چکی ہے ، جماعت اسلامی چوکوں چوراہوں اور ایوانوں میں عوام کے حقوق کے لیے موثر آواز اٹھاتی رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ ملک میں وسائل کی کمی نہیں ، اصل مسئلہ کرپشن، سودی معیشت ، بیڈ گورننس ، پروٹوکول کلچر اور وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم ہے ، ان مسائل کے خاتمہ کے لیے عوام کو مخلص ، اہل اور ایماندار قیادت درکار ہے ، عوام نے سب کو آزما لیا، اب لوگ جماعت اسلامی سے تعاون کرکے اسے ملک و قوم کی حقیقی خدمت کا موقع دیں۔
سراج الحق نے کہا کہ اللہ کی مددونصرت اور قوم کی تائید سے جماعت اسلامی ہی پاکستان کو حقیقی معنوں میں اسلامی فلاحی ریاست بنائے گی۔امیرجماعت نے مطالبہ کیا کہ خانہ شماری پر کراچی سمیت دیگر علاقوں کے تحفظات دور کیے جائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ خانہ شماری پر پورے ملک سے اعتراضات آرہے ہیں ، تعین کیا جائے کہ اتنی تیاری اور قومی خزانہ سے بھاری رقم کے خرچ کے باوجود بھی ناقص عمل کے ذمہ داران کون ہیں۔
انہوں نے خانہ شماری کی صورتحال پر تفصیلی غوروخوض کے لیے تمام صوبوں کی قیادت کا اجلاس بھی طلب کیا ہے۔ امیر جماعت نے گوادر کی مقامی آبادی کو حقوق کی فراہمی اور ہدایت الرحمن بلوچ کی رہائی کا مطالبہ کیا اور کہا کہ بلوچستان کے عوام کو سنا جائے ، گوادر کے لوگوں سے کیے گئے وعدے پورے کیے جائیں۔
Comments are closed.