جمعرات 24؍ربیع الثانی 1445ھ9؍نومبر 2023ء

سیاسی اشرافیہ کے ہاتھوں کھلونا بننے سے انکار پر نتائج بھگت رہا ہوں، جسٹس مظاہر نقوی

سپریم کورٹ آف پاکستان (ایس سی پی) کے جج جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی نے کہا ہے کہ سیاسی اشرافیہ کے ہاتھوں کھلونا بننے سے انکار پر نتائج بھگت رہا ہوں۔

جسٹس مظاہر نقوی نے اپنے خلاف ریفرنس کے معاملے پر چیف جسٹس آف پاکستان (سی جے پی) جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سمیت عدالت عظمیٰ کے ججز کو کھلا خط لکھ دیا۔

جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں کارروائی کے معاملے پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے 14 دسمبر کو سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس بلا لیا۔

خط میں عدالت عظمیٰ کے جج نے کہا کہ بطور سپریم کورٹ جج پاکستانی عوام کی خدمت کر رہا ہوں اور سیاسی اشرافیہ کے ہاتھوں کھلونا بننے سے انکار پر نتائج بھگت رہا ہوں۔

انہوں نے مزید کہا کہ سپریم جوڈیشل کونسل کی بوگس کارروائی کو چیلنج کرنے کا حق محفوظ رکھتا ہوں، میری ساکھ نمایاں جبکہ میرے عہدے کی ساکھ اور بھی نمایاں ہے۔

جسٹس مظاہر نقوی نے یہ بھی کہا کہ خط کا مقصد یہ باور کرانا ہے کہ یہ میری ذات کا نہیں اصول کا معاملہ ہے، میرا مسئلہ اب صرف ذاتی نہیں بلکہ ادارے کا مسئلہ ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا سپریم کورٹ کسی بھی چیز کے لیے کھڑی نہیں ہوگی؟

عدالت عظمیٰ کے جج نے کہا کہ عام حالات میں سپریم کورٹ کے بَچے کُھچے وقار پر یہ خط لکھنے کی ضرورت پیش نہ آتی، سپریم جوڈیشل کونسل میں میرے خلاف چلنے والے ریفرنس پر مس انفارمیشن حیران کن ہے۔

انہوں نے کہا کہ انصاف کے اصولوں کی خلاف ورزی پر ریکارڈ کے لیے خط تحریر کر رہا ہوں، آڈیو لیکس تنازع پر جسٹس فائز عیسی اور جسٹس سردار طارق نے میرے خلاف ایکشن لینے کے لیے جسٹس بندیال کو خط لکھا۔

خط میں استفسار کیا گیا کہ کیا چیف جسٹس نے اپنی عدلیہ کے سر پر لٹکتی بے یقینی کی تلوار کو دیکھا ہے؟

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.