جمعرات 8؍ شوال المکرم 1442ھ20؍مئی 2021ء

سکیورٹی معاہدے کے تحت مزید تین رفال طیارے آج فرانس سے انڈیا پہنچیں گے

رفال: سکیورٹی معاہدے کے تحت مزید تین رفال طیارے آج فرانس سے انڈیا پہنچیں گے

رفال

،تصویر کا ذریعہDASSAULT

فرانس اور انڈیا کے درمیان سکیورٹی معاہدے کے تحت مزید تین رفال طیارے آج انڈیا کے لیے روانہ ہو گئے ہیں۔

فرانس میں انڈین ہائی کمیشن نے ٹوئٹر پر یہ خبر شیئر کرتے ہوئے اپنے پیغام میں ان رفال طیاروں کے پائلٹس کی بحفاظت لینڈنگ کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔

فرانس کی حکومت کے ساتھ کیے گئے معاہدے کے تحت انڈیا کو کل 36 رفال طیارے ملنے ہیں۔

انڈین حکومت نے فرانس کی ڈاسو رفال کمپنی سے تقریباً 58 ہزار کروڑ روپے (نو ارب ڈالر) مالیت کے 36 رفال جنگی طیارے خریدنے کا سودا سنہ 2016 میں کیا تھا۔ معاہدے کے تحت سبھی 36 طیارے سنہ 2021 تک انڈیا کے حوالے کیے جانے ہیں۔

یاد رہے کہ انڈیا میں رفال طیاروں کے معاہدے سے متعلق بدعنوانی کے الزامات بھی لگتے رہے ہیں۔ رفال طیاروں کے سودے پر انڈیا میں کافی ہنگامہ ہوتا رہا ہے اور ایک وقت پر اسے مودی حکومت کے لیے سب سے بڑی مصیبت کے طور پر دیکھا گیا تھا۔ معاملہ اس وقت ٹھنڈا ہوا جب سپریم کورٹ نے 2018 میں بی جے پی حکومت کو کلین چٹ دے دی تھی۔

یہ بھی پڑھیے

رفال طیارے کی خصوصیات کیا ہیں؟

واضح رہے کہ رفال جوہری میزائل داغنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس میں دو طرح کے میزائل نصب ہو سکتے ہیں، ایک کا مار کرنے کا فاصلہ 150 کلومیٹر جبکہ دوسرے کا تقریباً 300 کلومیٹر ہے۔

جوہری اسلحے سے لیس ہونے کی صلاحیت رکھنے والا رفال طیارہ فضا میں 150 کلومیٹر تک میزائل داغ سکتا ہے جبکہ فضا سے زمین تک مار کرنے کی اس کی صلاحیت 300 کلومیٹر تک ہے۔

یہ انڈین فضائیہ کی جانب سے استعمال ہونے والے میراج 2000 کی جدید شکل ہے اور انڈین ایئر فورس کے پاس اس وقت 51 میراج 2000 طیارے ہیں۔

ٹویٹ

،تصویر کا ذریعہTwitter/@Indian_Embassy

رفال بنانے والی کمپنی ڈاسو ایوی ایشن کے مطابق رفال کی حد رفتار 2020 کلو میٹر فی گھنٹہ ہے۔ طیارے کی اونچائی 5.30 میٹر اور لمبائی 15.30 میٹر ہے اور اس طیارے میں فضا میں بھی ایندھن بھرا جا سکتا ہے۔

رفال کو اب تک افغانستان، لیبیا، مالی، عراق اور شام جیسے ممالک میں ہونے والی کارروائیوں میں استعمال کیا جا چکا ہے۔

رفال اوپر، نیچے، دائیں اور بائیں ہر طرف نگرانی کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے یعنی اس کی وِزیبلٹی 360 ڈگری ہے۔

کئی طرح کی خوبیوں سے لیس رفال کو بین الاقوامی معاہدوں کے سبب جوہری اسلحے سے لیس نہیں کیا گیا تاہم کئی ماہرین کا خیال ہے کہ انڈیا میراج 2000 کی طرح رفال کو بھی اپنی ضرورت کے مطابق ڈھال لے گا۔

واضح رہے کہ دفاعی ماہرین رفال جنگی طیارے کو گیم چینجر سے تعبیر کرتے ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ ان طیاروں کی شمولیت سے انڈیا کو اونچے فضائی محاذوں پر حملے کرنے میں چین پر برتری حاصل ہو گئی ہے۔

ماہرین کا یہ بھی خیال ہے کہ اس طیارے میں جو میزائل اور بم نصب ہیں، ان کی ہدف پر وار کرنے کی غیر معمولی صلاحیت اسے منفرد بناتی ہے۔

رفال معاہدہ: شروع سے آخر تک

2001: فضائیہ کو مضبوط کرنے کے لیے انڈیا نے 126 جیٹ طیارے خریدنے کا فیصلہ کیا۔

2007: ٹینڈر جاری کیے گئے۔

2008: بوئنگ، روس کی یونائیٹڈ ایئر کرافٹ کارپوریشن، سویڈن کی ساب اور فرانس کی ڈاسو ایوی ایشن نے دلچسپی ظاہر کی۔

2012: ڈاسو کی بولی سب سے کم تھی اور اس کو شارٹ لسٹ کیا گیا۔

2014: جب نریندر مودی وزیر اعظم منتخب ہوئے تو جیٹ طیارے خریدنے کے فیصلے کو مؤخر کر دیا گیا ۔

2015: فرانس کے دورے پر مودی نے 36 رفال جیٹ خریدنے کا اعلان کیا۔

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.