انڈیا اس مبینہ سازش میں کسی بھی طرح سے ملوث ہونے کے الزام کی تردید کرتا ہے۔گروپتونت سنگھ پنون کے پاس دوہری امریکی اور کینیڈین شہریت ہے۔ پیر کے روز جب 52 سالہ نکھل گپتا مین ہٹن کی وفاقی عدالت میں پیش ہوئے تو انھوں نے نیلے رنگ کا سویٹر اور سیاہ ٹراؤزر پہنے ہوئے تھے، اس دوران انھوں نے اپنے ہاتھ پیٹھ کے پیچھے رکھے ہوئے تھے۔نکھل گپتا نے عدالت کو بتایا کہ انھیں فرد جرم پڑھ کے سنانے کی ضرورت نہیں۔ اس کے بعد جب جج جیمز کوٹ نے ان سے صحت جرم کے بارے میں استفسار کیا تو گپتا کی جانب سے ان کے وکیل جیف چابرو نے اس سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ گناہ گار نہیں ہیں۔استغاثہ نے عدالت سے درخواست کی کہ مقدمے کی سماعت تک نکھل گپتا کو پولیس تحویل میں حراستی مرکز میں رکھا جائے۔ اس پر نکھل گپتا کے وکیل کا کہنا تھا کہ وہ بعد میں ضمانت کی درخواست دائر کریں گے۔ اس کا مطلب ہے کہ فی الحال نکھل گپتا حراست میں رہیں گے۔ابتدائی بحث کے دوران گپتا کے وکیل نے جج سے اپنے موکل کی حراست کے حالات کی شکایت بھی کی۔ وکیل نے بتایا کہ جب سے نکھل گپتا کو بروکلین کی حراستی جیل میں منتقل کیا گیا ہے تب سے انھیں کھانے میں صرف سبزیاں دی جا رہی ہیں اور کوئی گوشت نہیں فراہم کیا گیا ہے۔جیف چابرو نے عدالت سے کہا کہ ان کے مؤکل کچھ نہیں کھا سکے ۔ ان کے وکیل کا مزید کہنا تھا کہ ان کے موکل کو عبادت کرنے کی بھی اجازت دی جائے۔عدالتی جج کوٹ نے نکھل گپتا کے وکیل کو ہدایت کی کہ اگر یہ مسائل حل نہیں ہوتے تو وہ منگل کو ان سے دوبارہ بات کریں۔
’نکھل گپتا کے خلاف کسی بھی نتیجے پر پہنچنے سے گریز کریں‘
،تصویر کا ذریعہReutersسماعت کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے نکھل گپتا کے وکیل جیف چابرو نے اسے ’انڈیا اور امریکہ دونوں کے لیے ایک پیچیدہ معاملہ‘ قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کو نکھل گپتا کے خلاف لگے الزامات کے بارے میں کسی بھی ’نتیجے پر پہنچنے‘ سے گریز کرنا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ وہ اس کیس کا بھرپور دفاع کریں گے۔پیر کے روز ہونے والی سماعت میں کئی خالصتان کارکنوں نے بھی شرکت کی۔ ان میں سے ایک شخص نے عدالت کے باہر خالصتان تحریک کا جھنڈا اٹھا رکھا تھا۔گپتا کو دوبارہ 28 جون کو عدالت میں پیش کیا جائے گا۔نومبر 2023 میں امریکی پراسیکیوٹرز نے الزام عائد کیا تھا کہ نکھل گپتا امریکہ میں کم از کم چار سکھ علیحدگی پسندوں کے قتل کی سازش میں شامل تھے جن میں سے ایک گرو پنونت سنگھ تھے۔اگر گپتا کے خلاف الزامات ثابت ہو جاتے ہیں تو انھیں 20 سال تک قید ہو سکتی ہے۔
یہ معاملہ کیا ہے؟
نومبر 2023 میں، انڈین شہری نکھل گپتا پر امریکہ میں مقیم علیحدگی پسند سکھس فار جسٹس تنظیم کے سربراہ گرو پتونت سنگھ پنو کے قتل کی منصوبہ بندی کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔الزام کے مطابق نکھل گپتا نے قتل کی سازش میں شریک ہوتے ہوئے کسی ہٹ مین یا اجرتی قاتل سے رابطہ کرنے کے لیے ایک ایسے شخص سے رابطہ کیا جو حقیقت میں ایک امریکی خفیہ ایجنسی کا قابل اعتماد ذریعہ تھا۔الزام کے مطابق گپتا اور خفیہ ایجنٹوں کے درمیان ایک لاکھ امریکی ڈالر کی رقم کے عوض قتل کا سودا ہوا جس کے بعد نکھل گپتا نے اپنے ایک رابطے کے ذریعے نیویارک کے مین ہٹن میں امریکی ایجنٹ کو 15 ہزار امریکی ڈالر فراہم کیے تھے جو پیشگی ادائیگی تھی۔،تصویر کا ذریعہUS JUSTICE DEPARTMENT
نکھل گپتا کے خلاف الزام
گپتا پر کئی اور الزامات بھی لگائے گئے ہیں جن میں یہ الزام بھی شامل ہے کہ نکھل گپتا نے انکشاف کیا تھا کہ وہ منشیات اور اسلحہ کی بین الاقوامی سمگلنگ میں ملوث ہے۔فرد جرم میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ نکھل گپتا نے انڈین ریاست گجرات میں زیر التواء ایک مجرمانہ مقدمے میں مدد کے بدلے نیویارک میں قتل کی سازش میں شریک ہونے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔دستاویز کے مطابق جس ہٹ مین (کرائے کے قاتل) سے نکھل گپتا نے رابطہ کیا وہ امریکی خفیہ سروس کا خفیہ ایجنٹ تھا۔اس ایجنٹ نے نکھل گپتا کی تمام سرگرمیوں اور گفتگو کو ریکارڈ کیا اور ان کے خلاف یہ مقدمہ اسی بنیاد پر درج کیا گیا تھا۔الزام میں کہا گیا ہے کہ نکھل گپتا کو قتل کی سازش کا حکم دینے والا افسر انڈیا کی سی آر پی ایف میں کام کرتا تھا۔امریکی وائٹ ہاؤس کی انتظامیہ نے ماضی میں کہا تھا کہ اس نے انڈیا کے ساتھ سرکاری سطح پر قتل کی مبینہ سازش کو اٹھایا ہے جبکہ دوسری جانب انڈین حکام نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایسے اقدامات حکومتی پالیسی کے خلاف ہیں۔انڈیا نے یہ بھی کہا کہ نکھل گپتا کے خلاف الزامات کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔جنوری میں، انڈیا کی سپریم کورٹ نے نکھل گپتا کی ایک درخواست کو مسترد کر دیا تھا جس میں ان کی رہائی اور منصفانہ ٹرائل میں مدد کی درخواست کی گئی۔انڈیا کی سپریم کورٹ نے اس معاملے میں مداخلت کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے کی کارروائی حکومت پر منحصر ہے۔،تصویر کا ذریعہGetty Images
گرو پتونت پنو کون ہیں؟
پیشے کے اعتبار سے وکیل گرو پتونت سنگھ کا خاندان پہلے انڈیا کے گاؤں ناتھوچک میں رہتا تھا جو بعد میں انڈین پنجاب میں امرتسر کے قریب واقع ایک گاؤں خان کوٹ چلے گئے۔پنو کے والد مہندر سنگھ پنجاب مارکیٹنگ بورڈ کے سیکرٹری تھے۔1990 کی دہائی میں، انھوں نے پنجاب یونیورسٹی، چندی گڑھ سے قانون کی تعلیم حاصل کی۔ کالج کے زمانے سے ہی وہ ایک طالب علم کارکن بن گئے اور طلبہ سیاست میں سرگرم ہو گئے۔نوے کی دہائی میں پنوں کے خلاف امرتسر، لدھیانہ، پٹیالہ اور چندی گڑھ کے شہروں میں واقع تھانوں میں قتل کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ذرائع کے مطابق گرو پتونت کے خلاف کئی مقدمات درج ہیں۔ پنو کا کہنا ہے کہ پولیس نے ان کے خلاف جھوٹے مقدمات درج کرائے ہیں۔اس کے بعد پنوں 1991-92 میں امریکہ چلے گئے جہاں انھوں نے کنیٹیکٹ یونیورسٹی میں داخلہ لیا اور فنانس میں ایم بی اے اور نیویارک یونیورسٹی سے قانون میں ماسٹرز کیا۔امریکہ میں اعلیٰ تعلیم مکمل کرنے کے بعد، پنو نے 2014 تک نیویارک میں وال سٹریٹ میں سسٹم اینالسٹ کے طور پر کام کیا۔انھوں نے 2007 میں سکھس فار جسٹس نامی تنظیم کی بنیاد رکھی۔ پنو اکثر عوامی طور پر ایک علیحدہ خالصتان کے قیام کی اپیل کرتے ہیں۔
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.