- مصنف, مندیپ سنگھ جسووال اور گرپریت سنگھ چاولہ
- عہدہ, بی بی سی پنجابی
- 31 منٹ قبل
کینیڈا کی پولیس نے خالصتان تحریک کے حامی ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے مقدمے میں جمعہ کو انڈیا کے تین شہریوں کو گرفتار کیا ہے۔ہردیپ سنگھ نجر کو گذشتہ سال 18 جون کو وینکوور میں ایک گرودوارے کی پارکنگ میں حملہ آوروں نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ ہردیپ سنگھ نجر کینیڈا کے شہر وینکوور میں گرو نانک سکھ گرودوارے کے صدر بھی تھے۔کینیڈا کی انٹیگریٹڈ ہومیسائڈ انویسٹی گیشن ٹیم نے تین مئی کو تین ملزمان کو حراست میں لیا ہے۔ ان کی شناخت انڈین شہری کرن برار، کرن پریت سنگھ اور کمل پریت سنگھ کے طور پر ہوئی ہے۔بی بی سی پنجابی نے ان تینوں ملزمان کا خاندانی پس منظر جاننے کی کوشش کی ہے۔
،تصویر کا ذریعہRCMP
تینوں افراد کا تعلق پنجاب سے
گرفتار ہونے والے تینوں افراد کا تعلق انڈیا کے ریاست مغربی پنجاب سے ہے۔ 22 سالہ کرن برار پنجاب کے علاقے فرید کوٹ کے رہائشی ہیں، کرن پریت سنگھ گرداسپور کے رہنے والے ہیں جبکہ تیسرے ملزم کمل پریت ضلع جالندھر سے تعلق رکھتے ہیں۔ کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں ’انڈین حکومت کے ایجنٹوں کے ملوث ہونے‘ کا الزام لگایا تھا۔ ٹروڈو نے ستمبر سنہ 2023 میں کینیڈا کی پارلیمنٹ میں یہ الزامات عائد کیے تھے تاہم انڈین حکومت نے ان الزامات کو ’بے بنیاد‘ قرار دیا تھا۔کرن برار سٹڈی ویزا پر کینیڈا گئے تھے۔ پنجاب پولیس کے مطابق کرن براڑ ضلع فرید کوٹ کے قصبے کوٹک پورہ کے رہائشی ہیں۔ ان کا تعلق اس علاقے کے گاؤں کوٹ سکھیا سے ہے۔ پنجاب پولیس کے ذرائع نے بتایا کہ ’کرن برار نے اپنی ابتدائی تعلیم کوٹک پورہ میں مکمل کی، پھر وہ سنہ 2020 میں سٹڈی پرمٹ پر کینیڈا چلے گئے۔‘پولیس کا کہنا ہے کہ کرن کا تعلق زمیندار گھرانے سے ہے۔ پڑوسیوں اور آس پاس کے لوگوں سے حاصل معلومات کے مطابق کرن کے دادا بلبیر سنگھ برار مقامی تاجر ہیں۔کرن اپنے والدین کا اکلوتا بیٹا ہے۔ اطلاعات کے مطابق کرن برار کی والدہ رمن برار کام کے سلسلے میں سنگاپور میں مقیم تھیں۔ کرن برار کے والد مندیپ برار کی گذشتہ ماہ 18 اپریل کو موت ہو گئی جس کی وجہ سے کرن کی والدہ واپس انڈیا آ گئیں۔
’کرن برار کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں ہے‘
فرید کوٹ کے ایس پی جسمیت سنگھ نے کہا کہ کرن برار کا کوئی سابقہ مجرمانہ ریکارڈ نہیں ہے۔ تاہم کرن کے والد کے خلاف دھوکہ دہی کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔بی بی سی پنجابی کو موصول ہونے والی ایف آئی آر کے مطابق کرن کے والد مندیپ سنگھ برار ضلع فرید کوٹ میں مبینہ دھوکہ دہی کے مجرمانہ الزامات کا سامنا کر رہے تھے۔ان کے خلاف کوٹ پورہ پولیس سٹیشن میں یکم اپریل سنہ 2024 کو تعزیرات ہند کی دفعہ 420 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ رویندرپال سنگھ کی شکایت پرمندیپ سنگھ کے خلاف فرید کوٹ ضلع کے کوٹک پورہ پولیس سٹیشن میں ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔ایف آئی آر میں رویندرپال سنگھ نے الزام لگایا تھا کہ انھوں نے مندیپ سنگھ کو سنہ 2018 میں کینیڈا کا ویزا حاصل کرنے کے لیے ڈھائی لاکھ روپے دیے تھے لیکن اسے نہ تو ویزا ملا اور نہ ہی رقم واپس ملی۔
گرداسپور کے کرن پریت کے بارے میں معلومات
گورداسپور سے بی بی سی کے نامہ نگار گرپریت سنگھ چاولہ کے مطابق کرن پریت سنگھ گرداسپور ضلع کے گاؤں سندل کے رہائشی ہیں۔کرن پریت کا تعلق ایک عام کسان خاندان سے ہے۔ ان کے والد دبئی میں ٹرک چلاتے رہے ہیں۔ گاؤں کے سرپنچ کے بیٹے اور کرن پریت سنگھ کے چچا رنجیت سنگھ رانا کا کہنا ہے کہ کرن پریت ایک عام گھرانے میں پیدا ہوئے اور پرورش پائی۔انھوں نے کہا کہ ابتدائی تعلیم مکمل کرنے کے بعد کرن پریت سنہ 2016 میں دبئی چلے گئے جہاں انھوں نے اپنے والد کے ساتھ تقریباً چار سال تک ٹرک ڈرائیور کے طور پر کام کیا۔کرن پریت کے کینیڈا جانے کے بارے میں رنجیت سنگھ نے کہا کہ کرن پریت ورک پرمٹ پر کینیڈا گئے تھے۔ انھوں نے کہا کہ کرن پریت پچھلے تین سالوں سے کینیڈا میں ٹرک چلا رہے تھے۔انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’کرن پریت کا یہاں کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں ہے۔ اس کے برعکس ان کی فطرت بہت دوستانہ ہے۔ اس لیے گاؤں والے اس کی گرفتاری سے بہت حیران ہیں۔‘
انھوں نے کہا کہ ’کرن پریت نے اپنی ابتدائی تعلیم اپنے گاؤں کے قریب ایک سکول سے مکمل کی اور انھیں پنجاب میں رہتے ہوئے کسی مجرمانہ سرگرمی میں ملوث ہونے کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے۔‘کرن پریت کے اہل خانہ کا کہنا تھا کہ انھیں یقین نہیں آرہا کہ ان کا بیٹا اس طرح کے جرم میں ملوث ہوسکتا ہے۔کرن پریت کی دو بہنیں ہیں اور دونوں شادی شدہ ہیں۔ گاؤں والوں نے بتایا کہ کرن پریت سنگھ نے تقریباً دو دن پہلے اپنے گھر والوں سے بات کی تھی جس میں ان کی معمول کے مطابق بات چیت ہوئی۔اہل خانہ نے بتایا کہ خاندان والوں نے قرض لے کر کرن پریت کو کینیڈا بھیجنے کا انتظام کیا تھا۔کرن پریت کے اہل خانہ نے ان کے بارے میں مزید معلومات دینے سے انکار کر دیا۔
کمل پریت سنگھ تعلیمی ویزے پر کینیڈا پہنچے
پنجاب پولیس کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں مشتبہ افراد میں سے ایک کمل پریت سنگھ جالندھر ضلع کے نکودر سب ڈویژن کے گاؤں چک کلاں کے رہائشی ہیں۔کمل پریت سنگھ نے نکودر کے ایک پرائیویٹ سکول میں تعلیم حاصل کی۔ سنہ 2019 میں انھوں نے اپنی 12ویں مکمل کی۔ اس کے بعد وہ سٹڈی ویزے پر کینیڈا چلے گئے۔کمل پریت کا خاندان مالی طور پر مضبوط ہے کیونکہ ان کے والد ستنام سنگھ سرکاری ملازم ہیں اور گاؤں میں ان کی اچھی خاصی زمین بھی ہے۔پنجاب پولیس کے ایک اہلکار نے بتایا کہ کمل پریت کی بہن بھی کینیڈا میں رہتی ہے جبکہ ان کی والدہ بھی سنہ 2022 میں ان سے ملنے کینیڈا گئی تھیں۔جالندھر دیہی کے سینیئر پولیس کپتان انکور گپتا نے فون پر بی بی سی کو بتایا کہ ’جہاں تک ہم نے تفتیش کی ہے، کمل پریت سنگھ کا جالندھر ضلع میں کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں ہے۔‘کمل پریت کے والد ستنام سنگھ نے بی بی سی پنجابی کو بتایا کہ ’ہمیں اپنے بیٹے کی گرفتاری کا علم صرف خبروں کے ذریعے ہوا، یہ ہمارے لیے افسوسناک ہے۔ کمل پریت 2019 میں سٹڈی ویزا پر کینیڈا گئے تھے۔ وہ گرداسپور کے کرن پریت کے ساتھ رہ رہے تھے۔ پچھلے دو سالوں میں ہم نے کرن برار کے بارے میں کبھی نہیں سنا۔
انڈین حکومت کا ردعمل
،تصویر کا ذریعہANI
ہردیپ سنگھ نجر پنجاب کے رہنے والے تھے
،تصویر کا ذریعہX/VIRSA SINGH VALTOHAہردیپ سنگھ نجر جالندھر کے گاؤں بھار سنگھ پورہ کے رہائشی تھے۔ حکومت ہند کے مطابق نجر خالصتان ٹائیگر فورس کے سربراہ تھے اور خالصتان ٹائیگر فورس کے ارکان کو آپریشنز، نیٹ ورکنگ، تربیت اور مالی مدد فراہم کرنے میں سرگرم تھے۔پنجاب حکومت کے مطابق نجر کی ایک ایکڑ اراضی نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) نے جالندھر میں ان کے آبائی گاؤں بھار سنگھ پورہ میں ضبط کر لی ہے۔ ایک علیحدہ خالصتان قوم کے لیے آن لائن مہم ’سکھ ریفرنڈم 2020‘ چلانے کے خلاف کیس میں سنہ 2020 میں پنجاب میں نجر کی جائیداد ضبط کی گئی تھی۔ایجنسی کے مطابق نجر کا تعلق انڈیا میں کالعدم تنظیم ’سکھ فار جسٹس‘ سے بھی تھا۔ نجر کو آسٹریلیا میں خالصتان ریفرنڈم کے لیے ووٹ دیتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔ستمبر 2023 میں کینیڈا کے وزیر اعظم ٹروڈو جی20 کے سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے انڈیا آئے تھے۔ واپسی کے فوراً بعد انھوں نے 18 ستمبر کو کینیڈا کی پارلیمنٹ میں ایک بیان دیا کہ ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں ’مبینہ طور پر انڈین حکومت کے ملوث ہونے‘ کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔تاہم مودی حکومت نے کینیڈا اور امریکہ میں کسی بھی ماورائے عدالت یا غیر قانونی ہلاکتوں میں ملوث ہونے کے الزامات کی تردید کی ہے۔اکتوبر سنہ 2023 میں انڈیا نے کینیڈا کے 40 سفارت کاروں کا سفارتی استثنیٰ منسوخ کر دیا۔ جس کی وجہ سے کینیڈا کے سفارت خانے کے تقریباً دو تہائی عملے کو انڈیا سے واپس جانا پڑا۔انڈیا نے کہا تھا کہ کینیڈا جو سکھ علیحدگی پسندوں کو جو چھوٹ دے رہا ہے وہ نہ صرف انڈیا بلکہ کینیڈا کے لیے بھی اچھا نہیں ہے۔مئی 2024 کے پہلے ہفتے میں کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے ایک بار پھر ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کا ذکر کیا اور انڈیا نے اس پر اعتراض کیا ہے۔
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.