سڈنی سے آکلینڈ جانے والی پرواز میں خرابی: ’لوگ ادھر سے ادھر اڑ رہے تھے، ایک لمحے کو لگا آخری وقت آ گیا‘،تصویر کا ذریعہGetty Images
،تصویر کا کیپشنچلی-برازیل کی ایئر لائن نے اس واقعے پر افسوس کا اظہار کیا ہے
ایک گھنٹہ قبل’ایک لمحے کے لیے یہ خیال آیا کہ آخری وقت آ گیا ہے۔ لوگ چیخ و پکار کر رہے تھے اور عجیب قسم کی افراتفری پھیلی ہوئی تھی۔‘یہ لیٹم ایئرلائنز کی فلائٹ ایل اے 800 کی پرواز میں سوار ایک مسافر برائن جوکاٹ کے الفاظ ہیں۔ اس پرواز کو ایک ’تکنیکی مسئلہ‘ آیا تھا جس کی وجہ سے مسافر طیارہ دوران پرواز سوموار کو اچانک نیچے آنے لگا تھا۔بوئنگ 787 ڈریم لائنر سوموار کو آسٹریلیا کے شہر سڈنی سے نیوزی لینڈ کے شہر آکلینڈ کے لیے روانہ ہوا تھا اور اسے وہاں سے پھر چلی کے شہر سینٹیاگو کے لیے روانہ ہونا تھا۔مسافر برائن جوکاٹ نے بی بی سی کو بتایا کہ جہاز کے اچانک نیچے کی جانب آنے کی وجہ سے کئی لوگ اپنی نشستوں سے اچھل گئے اور چھت سے اتنی زور سے ٹکرائے کہ ’چھت کے کچھ پینل ٹوٹ گئے۔‘

عینی شاہدین کے مطابق کچھ لوگوں کی ہڈیاں ٹوٹ گئیں اور ان کے سر اور گردن پر چوٹیں آئیں۔جوکاٹ نے بتایا کہ ’کئی لوگوں کے سروں سے خون نکل رہا تھا۔‘ کئی مسافروں نے پریس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ اڑ کر چھت سے ٹکرائے انھوں نے سیٹ بیلٹ نہیں پہن رکھی تھی۔اس واقعے پر ردعمل دینے والی ٹیم کے مطابق اس میں 50 افراد زخمی ہوئے اور 12 کو آکلینڈ کے ہسپتال لے جایا گیا۔ایمرجنسی سروسز نے بتایا کہ ایک مسافر کی حالت تشویشناک ہے۔ جبکہ عملے کے کم از کم تین ارکان زیرعلاج ہیں۔

طیارے کے اچانک نیچے آنے کی وجہ غیر واضح

جوکاٹ نے کہا کہ جب طیارہ زمین پر اترا اس کے بعد پائلٹ طیارے کے عقبی حصے تک آئے۔ ’انھوں نے مجھے بتایا کہ کچھ لمحے کے لیے وہ کچھ بھول گئے تھے اور پھر اچانک انھیں یاد آيا۔ مجھے پتا ہے کہ انھیں سب کے لیے بہت برا لگ رہا تھا۔‘طیارے کے ساتھ اچانک ایسا کیوں ہوا اور اس کے ساتھ کیسا ’تکنیکی مسئلہ‘ پیش آیا تھا ابھی اس کے بارے میں تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں۔ایئر لائنز کی نگرانی کرنے والے ٹریکر ’فلائٹ اویئر‘ سے پتہ چلتا ہے کہ پرواز کے دو گھنٹے بعد اچانک طیارے کی پرواز میں گراوٹ آئی۔

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشنپرواز آکلینڈ ایئرپورٹ سے آگے نہ جاسکی
نیوزی لینڈ کے ٹرانسپورٹ ایکسیڈنٹ انویسٹی گیشن کمیشن نے کہا کہ انھیں اس واقعے کا علم ہے اور وہ اس کے بارے میں اور معلومات اکٹھی کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اس کے بعد ہی وہ ’اس بارے میں اعلان کریں گے کہ آیا اس متعلق تحقیقات شروع کی جائیں گی کہ نہیں۔‘اگر یہ ثابت ہو جائے کہ یہ بین الاقوامی فضائی حدود میں ہوا ہے تو پھر چلی کے حکام بھی اس واقعے کی تحقیقات کر سکتے ہیں۔پیر کے روز ایل اے 800 پر سوار ایک اور مسافر نے ریڈیو نیوزی لینڈ کو بتایا کہ ’لوگ ادھر ادھر ٹکڑا رہے تھے اور ان کے خون کے نشانات طیارے کی چھت پر لگے دیکھے گئے ہیں۔‘نیوزی لینڈ ہیرالڈ کی ویب سائٹ پر ایک ویڈیو میں سنا جا سکتا ہے کہ ’یہاں ہمیں ایک ڈاکٹر کی ضرورت ہے۔‘ اس ویڈیو میں ایک خاتون ہوائی جہاز کی راہداری میں لیٹی ہوئی اور بالکل بے حس و حرکت نظر آتی ہے۔اس ویب سائٹ کے مطابق ہوائی جہاز چند سیکنڈ کے لیے نیچے گرتا رہا۔طیارے میں سوار ایک اور شخص نے مزید کہا کہ ’پرواز کے بعد تک مسافروں میں سے کسی کو پتا نہیں تھا کہ کیا ہوا ہے، میں صرف پرسکون رہنے کی کوشش کر رہا تھا۔ ہم نے کپتان کی طرف سے کبھی کوئی اعلان نہیں سنا۔‘ انھوں نے کہا کہ پورے جہاز میں جو سرخ چیز پھیلی تھی وہ خون تھا یا شراب تھی اس کے بارے میں وہ یقین کے ساتھ کچھ نہیں کہہ سکتے۔چلی- برازیل کی فضائی کمپنی لاٹم ایئر لائنز نے مسافروں کو ہونے والی ’تکلیف اور پریشانی پر دلی افسوس‘ کا اظہار کیا۔اس نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’پرواز کے دوران ایک تکنیکی مسئلہ‘ کی وجہ سے ایک ’تیز حرکت ہوئی‘ لیکن اس کے علاوہ مزید معلومات فراہم نہیں کی گئی۔ان سب پریشانیوں کے باوجود ریڈیو نیوزی لینڈ کے مطابق پرواز توقع کے مطابق آکلینڈ پہنچنے میں کامیاب رہی لیکن اس کا آگے کا سینٹیاگو کا سفر منسوخ کر دیا گیا۔
BBCUrdu.com بشکریہ

body a {display:none;}