سپین کے سابق بادشاہ کے خلاف خاتون کی مبینہ ہراسانی پر مبنی 145 ملین یورو کا مقدمہ خارج

سپین کے سابق بادشاہ

،تصویر کا ذریعہEPA-EFE/REX/SHUTTERSTOCK

،تصویر کا کیپشن

سپین کے سابق بادشاہ زیادہ تر متحدہ عرب امارات میں رہتے ہیں

لندن کی ایک عدالت نے سپین کے سابق بادشاہ کی محبوبہ کی طرف سے دائر 145 ملین یورو کا قانونی مقدمہ خارج کر دیا ہے۔

ڈنمارک کی کاروباری خاتون کورینا زو سین وٹجنسٹین سین نے سپین کے سابق شاہ خوان کارلوس پر سنہ 2012 میں تعلقات ٹوٹنے کے بعد ہراسانی کی مہم چلانے کا الزام لگایا تھا۔

کورینا زو سین نے یہ الزام لگایا کہ جب انھوں نے سپین کے سابق شاہ خوان کارلوس سے ملنے والے لاکھوں پاؤنڈ مالیت کے تحائف واپس کرنے سے انکار کردیا تو انھیں دھمکی دی جانے لگی یہاں تک کہ ان کی جاسوسی کروائی گئی اور ان کے گھر میں لوگ تالا توڑ کر داخل بھی ہوئے۔

خوان کارلوس نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔

جمعے کو ایک جج نے یہ فیصلہ سنایا کہ انگلینڈ اور ویلز کی ہائی کورٹ کا اس کیس میں کوئی دائرہ اختیار نہیں ہے۔ بہرحال انھوں نے ان کے الزامات کے متعلق کوئی فیصلہ نہیں دیا۔

اس کے علاوہ جج رووینا کولنز رائس نے کہا کہ کورینا زو سین وِٹجنسٹین اگرچہ ایک برطانوی شہری ہیں لیکن انھوں نے ’اس بات کے کافی شواہد نہیں دیے کہ وہ ’نقصان دہ واقعہ‘ – جس کی وہ شکایت کر رہی ہیں – انگلینڈ میں ہوا۔‘

85 سالہ سابق بادشاہ کے ترجمان نے جمعے کے فیصلے کو ’غیر حیران کن‘ قرار دیا اور کہا کہ اس سے ان کی بے گناہی کی تصدیق ہوتی ہے۔

سنہ 2020 میں ہراسانی کا مقدمہ دائر کرنے والی سابقہ محبوبہ کورینا زو سین وِٹجنسٹین نے کہا کہ وہ اس فیصلے سے ’شدید مایوس‘ ہوئی ہیں اور انھیں ’یہ دیکھ کر مایوسی ہوئی کہ ہراساں ہونے والے متاثرین اکثر ہمارے قانونی نظام میں انصاف کے حصول کے لیے جدوجہد کرتے ہیں۔‘

مواد پر جائیں

ڈرامہ کوئین

ڈرامہ کوئین

’ڈرامہ کوئین‘ پوڈکاسٹ میں سنیے وہ باتیں جنہیں کسی کے ساتھ بانٹنے نہیں دیا جاتا

قسطیں

مواد پر جائیں

اس فیصلے سے قبل برطانیہ کے ججوں نے گذشتہ سال دسمبر میں فیصلہ سنایا تھا کہ وہ سابق بادشاہ کے خلاف ان کے دوران بادشاہت الزامات پر مقدمہ دائر نہیں کر سکتی کیونکہ انھیں ان کی خودمختاری کے طور پر استثنیٰ حاصل تھا۔

سنہ 2012 میں بوتسوانا میں ان دونوں کے بدنام زمانہ ہاتھی کے شکار کے دورے کے بعد کورینا زو سین نے دعویٰ کیا کہ انھوں نے ان پر 65 ملین یورو مالیت کے تحائف واپس کرنے کے لیے دباؤ ڈالا، جس کے بعد ان کا رشتہ ٹوٹ گیا۔

اس دورے میں سابق شاہ خوان کارلوس زخمی بھی ہو گئے تھے اور انھیں طیارے سے گھر واپس لايا گیا تھا۔ اس واقعے نے سپین میں مالی بحران اور ریکارڈ بے روزگاری کے باعث عوامی غصے کو جنم دیا۔

خوان کارلوس کے سر سنہ 1975 میں سپین کو آمریت سے جمہوریت کی جانب لانے کا سہرا دیا جاتا ہے۔ لیکن پھر وہ سنہ 2014 میں اپنے خاندان کے سکینڈلز کے ایک سلسلے میں شامل ہونے کے بعد تخت سے دستبردار ہو گئے، جس میں ان کی بیٹی کے شوہر اناکی اردوانگارین کے خلاف بدعنوانی کی تحقیقات بھی شامل ہیں، جنھیں بعد میں جیل ہو گئی۔

سابق بادشاہ دھوکہ دہی کے الزامات پر سپین چھوڑنے کے بعد سنہ 2020 سے زیادہ تر متحدہ عرب امارات میں جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ بہر حال یہ الزامات بالآخر ہٹا دیے گئے۔ اور اس کے ساتھ ہی سعودی عرب سے کئی کروڑ ڈالر کی ادائیگی کی سوئس تحقیقات ناکافی شواہد کی وجہ سے بند کر دی گئی۔

BBCUrdu.com بشکریہ