کینٹربری: برطانوی سائنس دانوں نے ایک نئی زرہ بکتر بنائی ہے جو آواز کی رفتار سے آنے والی گولیوں کو روک سکتی ہے۔
یہ ایجاد ملٹری اور پولیس کے سپاہیوں کی حفاظت کے ساتھ فضا اور خلاء میں اڑتے ملبے سے ہوائی جہازوں اور خلائی طیاروں کی حفاظت بھی کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
یہ زرہ بکتر، جو انسانی خلیوں میں موجود پروٹین ’ٹالِن‘ سے بنائی گئی ہے، بہت ہلکی اور پہننے میں آرام دہ ہے۔
یونیورسٹی آف کینٹ سے تعلق رکھنے والے منصوبے کے سربراہ پروفیسر بینجامن گولٹ کا کہنا تھا کہ پروٹین کا ہر مالیکیول 13 سوئچز رکھتا ہے جو قوت لگنے پر کُھل جاتا ہے۔ جیسے ہی یہ قوت ہٹتی ہے یہ سوئچز دوبارہ طے ہوجاتے ہیں۔
پروفیسر بینجامن گولٹ کی ٹیم نے تین مالیکیولز کے سروں کو تبدیل کیا پھر پانی اور جیلنگ ایجنٹ کو استعمال کرتے ہوئے ایک آمیزش بنائی۔
ان کا کہنا تھا کہ جب بھی کوئی چیز اس مرکب سے ٹکراتی ہے تو توانائی حدت پیدا کرنے کے بجائے تبدیل شدہ ٹالِن کی تہہ کھول دیتی ہے۔
سائنس دانوں کی جانب سے کیے جانے والے تجربے میں چٹان کے باریک ذرات سے بنی ایک گولی کو ایلومینیئم پر مارا گیا۔
تجربے میں دیکھا گیا کہ گولی کی رفتار سے دُگنی رفتار یعنی سُپر سونک رفتار کے باوجود جیل نے گولیوں کو روکا۔
ماہرین کے مطابق یہ جدید تکنیک اگلی جنریشن کے زرہ بکتر کے لیے راہیں ہموار کرے گی۔
Comments are closed.