مسلم لیگ ن کے رہنما اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے ریویو اینڈ ججمنٹس ایکٹ کالعدم قرار دینے کے فیصلے سے کوئی پریشانی نہیں۔
اسلام آباد میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ مسلم لیگ ن اس سے متعلق اپنی سیاسی و قانونی حکمت عملی طے کرے گی اور قانونی ماہرین سے اس معاملے پر مشاورت کریں گے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ نواز شریف کی واپسی سے متعلق فیصلہ پارٹی باہمی مشاورت سے کرے گی، نگراں وزیراعظم سے متعلق جاری مشاورتی عمل سے خود کو الگ رکھا ہے، نگراں وزیراعظم کا فیصلہ وزیراعظم اور قائد حزب اختلاف نے باہمی مشاورت سے کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کسی سینیٹر کے نگراں وزیراعظم یا نگراں وزیر بننے میں کوئی قانونی رکاوٹ نہیں، اب نہ نگراں حکومت کچھ کر سکتی ہے نا الیکشن کمیشن، انتخابات نئی مردم شماری کے تحت ہی ہوں گے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ آئین میں کہیں نہیں لکھا کہ سینیٹ انتخابات سے پہلے عام انتخابات کا انعقاد لازم ہے۔
اس موقع پر صحافی نے اسحاق ڈار سے سوال کیا کہ کیا آپ نگراں وزیراعظم بن رہے ہیں؟ جس پر اسحاق ڈار نے کہا کہ میرا اس پر یقین ہے کہ اللّٰہ نے آپ سے جو کام لینا ہے اسے کوئی نہیں روک سکتا، چوتھی بار وزارتِ خزانہ کا عہدہ نہیں مانگا تھا، اللّٰہ تعالیٰ نے 5 سال بعد اسی کرسی پر بٹھا دیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو پالیسیوں کے تسلسل کی ضرورت ہے، اگر یہاں نظام بیٹھ گیا تو ملک کا بہت نقصان ہوگا، پاکستان کو بھنور سے نکال کر لائے ہیں، ملک دوبارہ اس بھنور میں چلا جائے اس کے متحمل نہیں ہوسکتے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ صدر کی دستخط شدہ سمری کے بعد انتخابات کے لیے 90 دن ہیں، الیکشن کمیشن پر ہے کہ وہ کب تک حلقہ بندیوں کا کام مکمل کرتا ہے، کوشش کی جائے تو مارچ سے پہلے یہ تمام عمل مکمل کیا جا سکتا ہے۔
ن لیگی رہنما نے کہا کہ نئی حلقہ بندیاں 2 ماہ میں کرنی ہیں یا تین ماہ میں یہ الیکشن کمیشن پر منحصر ہے، جو بھی نگران وزیراعظم ہو اسے موجودہ حالات کا پتہ ہونا چاہیے، پہلے نگراں وزیراعظم کا فیصلہ ہوگا اور پھر مشاورت سے نگراں کابینہ بنے گی۔
Comments are closed.