جمعہ7؍جمادی الاول 1444ھ 2؍دسمبر 2022ء

سپریم کورٹ کا سوئی سدرن ملازمین کا کیس لارجر بینچ کے سامنے مقرر کرنے کا حکم

چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ ملازمین کے پاس ایک ہی قانونی نکتہ ہے کہ ان کے ساتھ زیادتی ہوئی،کیس کو لارجر بینچ میں سن کر فیصلہ کریں گے۔

سپریم کورٹ میں سوئی سدرن گیس کمپنی کے ملازمین کی مستقلی کے کیس کی سماعت ہوئی۔

سپریم کورٹ نے سوئی سدرن ملازمین کا کیس لارجر بینچ کے سامنے مقرر کرنے کا حکم دے دیا۔

سال 2010ء میں بھرتی کیئے گئے سوئی ناردرن اور سوئی سدرن گیس کمپنیز کے ملازمین کو فارغ کر دیا گیا ہے، اس حوالے سے نوٹیفکیشن بھی جاری کیا گیا ہے۔

سپریم کورٹ میں لارج بینچ کل کیس کی سماعت کرے گا۔

ملازمین کے وکیل فیصل صدیقی کا کہنا ہے کہ سوئی سدرن کے ملازمین کو 1993 میں بھرتی کیا گیا تھا۔

وکیل نے مزید کہا کہ ملازمین کی مستقلی کی پالیسی پر عمل نہیں کیا گیا۔

جسٹس اطہر من اللّٰہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سوئی سدرن میں ملازمین سے کنٹریکٹ کے بغیر لمبے عرصے ملازمت کرائی۔

جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ ملازمین کی مستقلی کے لیے کوئی قانونی بنیاد نہیں ہے۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.