چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ ملازمین کے پاس ایک ہی قانونی نکتہ ہے کہ ان کے ساتھ زیادتی ہوئی،کیس کو لارجر بینچ میں سن کر فیصلہ کریں گے۔
سپریم کورٹ میں سوئی سدرن گیس کمپنی کے ملازمین کی مستقلی کے کیس کی سماعت ہوئی۔
سپریم کورٹ نے سوئی سدرن ملازمین کا کیس لارجر بینچ کے سامنے مقرر کرنے کا حکم دے دیا۔
سپریم کورٹ میں لارج بینچ کل کیس کی سماعت کرے گا۔
ملازمین کے وکیل فیصل صدیقی کا کہنا ہے کہ سوئی سدرن کے ملازمین کو 1993 میں بھرتی کیا گیا تھا۔
وکیل نے مزید کہا کہ ملازمین کی مستقلی کی پالیسی پر عمل نہیں کیا گیا۔
جسٹس اطہر من اللّٰہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سوئی سدرن میں ملازمین سے کنٹریکٹ کے بغیر لمبے عرصے ملازمت کرائی۔
جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ ملازمین کی مستقلی کے لیے کوئی قانونی بنیاد نہیں ہے۔
Comments are closed.