جمعرات 22؍رمضان المبارک 1444ھ13؍اپریل 2023ء

سپریم کورٹ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ پر عملدرآمد روک دیا

سپریم کورٹ آف پاکستان نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ پر تا حکم ثانی عملدرآمد روک دیا۔

سپریم کورٹ میں ہونے والی سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے خلاف درخواستوں پر آج کی سماعت کا حکم نامہ جاری کر دیا گیا۔

سابق وزیراعلیٰ نے کہا کہ سپریم کورٹ کو مائنس کرکے کوئی حکومت اپنا وجود برقرار نہیں رکھ سکتی۔

حکم نامہ 8 صفحات پر مشتمل ہے، متن کے مطابق سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے خلاف 3 درخواستیں سماعت کےلیے مقرر کی گئیں۔

حکم نامہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے تحریر کیا۔ جس میں کہا گیا ہے کہ ایکٹ بادی النظر میں عدلیہ کی آزادی اور اندرونی معاملات میں مداخلت ہے۔ 

متن میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ پر تا حکم ثانی کسی بھی طریقے سے عمل درآمد نہیں ہوگا۔

قرارداد میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ پریکٹس اور پروسیجر بل کو سماعت کیلئے مقرر کرنے کی مذمت کرتے ہیں۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ عدالت عدلیہ اور خصوصی طور پر سپریم کورٹ کی ادارہ جاتی آزادی کے لیے متفکر ہے۔

حکم نامہ کے مطابق اس ضمن میں مفاد عامہ اور بنیادی انسانی حقوق کے لیے عدالت کی مداخلت درکار ہے۔

متن میں کہا گیا کہ سیاسی جماعتیں چاہیں تو اپنے وکلاء کے ذریعے فریق بن سکتی ہیں۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ جس کے پاس قانون ریگولیٹ کرنے کی طاقت ہو وہ اس کو تباہ کرنے کی بھی طاقت رکھتا ہے، موجودہ کیس میں عدلیہ کی آزادی کی تباہی کا خدشہ ہے۔

عدالت نے کہا کہ کیا مقننہ کے پاس سپریم کورٹ کے قوانین میں رد و بدل کا اختیار ہے؟ واضح ہونا ضروری ہے پارلیمنٹ آرٹیکل 191 میں اختیارات میں رد و بدل کا اختیار رکھتی ہے یا نہیں؟

تحریری حکم نامہ میں کہا گیا کہ عدالت کی پریکٹس اور پروسیجر میں رد و بدل خواہ کتنا ہی ضروری ہو عدلیہ کی آزادی کو متاثر کرتا ہے، مجوزہ بل یا ایکٹ کو آئین کے مطابق ہونا چاہیے۔

عدالت کا کہنا تھا کہ درخواست گزار کے وکیل نے اہم قانونی نکات اٹھائے، عدلیہ کی آزادی سے متعلق بھی نکتہ اٹھایا گیا۔

عدالت نے کہا کہ سپریم کورٹ، بل کی آئینی حیثیت کا جائزہ لے گی، کیس کی مزید سماعت 2 مئی کو ہوگی۔

تحریک انصاف، ق لیگ، حکومتی اتحادی جماعتوں، اٹارنی جنرل، پاکستان بار، سپریم کورٹ بار اور دیگر فریقین کو نوٹس جاری کر دیا گیا ہے۔

سپریم کورٹ آف پاکستان (ایس سی پی) میں عدالت عظمیٰ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کے خلاف درخواستیں سماعت کےلیے مقرر کردی گئی۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز چیف جسٹس آف پاکستان (سی جے پی) کے از خود نوٹس اختیار میں ترمیم کے بل کے خلاف درخواستیں سماعت کےلیے مقرر کی گئی تھیں۔

چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کا 8 رکنی بینچ درخواستوں کی سماعت کر رہا ہے۔

جسٹس اعجاز الاحسن،جسٹس منیب اختر ،جسٹس مظاہر نقوی، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس شاہد وحید بھی بینچ کا حصہ ہیں۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.