سپریم کورٹ نے سندھ حکومت کے فیصلے کے خلاف 428 مختلف کمپنیوں کو عبوری ریلیف دے دیا۔
سپریم کورٹ نے سندھ حکومت کی درآمدات پر لگائی گئی انفرااسٹرکچر لیوی معطل کردی۔
عدالت عظمیٰ نے ملک کی 428 مختلف کمپنیوں کی اپیل پر سندھ حکومت کی انفرااسٹرکچر لیوی معطل کی ہے۔
سپریم کورٹ نے سندھ ہائی کورٹ کے سندھ فنانس ایکٹ 2017ء کے تحت انفرااسٹرکچر لیوی لینے کا فیصلہ بھی معطل کردیا۔
ملک کی 428 کمپنیوں نے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا، عدالت عالیہ نے ان کمپنیوں کی لیوی ٹیکس کے خلاف پٹیشن خارج کردی تھی۔
سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے جسٹس اعجازالاحسن کی سربراہی میں یکم ستمبر کی سماعت کا عبوری فیصلہ جاری کیا ہے۔
سپر یم کورٹ نے عبوری حکم میں کہا کہ سندھ فنانس ایکٹ کے تحت پیدا ہونے والے آئینی اور قانونی مسائل کا جائزہ لیں گے۔
عدالت عظمیٰ نےحکم میں مزید کہا کہ سندھ حکومت نے ساحلی اور ہوائی راستے سے درآمدات پر اضافی انفرااسٹرکچر لیوی لگائی۔
سپریم کورٹ نے عبوری حکم میں کہا کہ سندھ حکومت کے ٹیکس پر درخواست گزاروں کا موقف ہے کہ صوبائی حکومت لیوی کا نفاذ نہیں کرسکتی کیونکہ یہ وفاق کی صوابدید ہے کہ کہاں لیوی ٹیکس عائد ہوگا۔
عدالت عظمیٰ نے اپنے حکم میں کہا کہ سندھ حکومت نے سندھ فنانس ایکٹ 2017 کے ذریعے درآمدی مال پر لیوی لگائی۔
عبوری حکم میں کہا گیا کہ درخواست گزاروں کے مطابق اضافی انفرااسٹرکچر لیوی درآمد کنندگان سے زیادتی ہے۔
سپریم کورٹ نے حکم میں کہا کہ سندھ حکومت کے سوا باقی ملک میں آنے والی درآمدات پر کوئی لیوی ٹیکس نہیں۔
عدالت عظمیٰ نے عبوری حکم میں کہا کہ درخواست گزار لیوی کی مد میں بینک گارنٹیز جمع کرائیں تاکہ درآمدات متاثر نا ہو۔
Comments are closed.