وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے جلد بازی میں فیصلہ کیا، جب ججز اس فیصلے سے متفق نہیں تو عوام کیسے ہو سکتے ہیں۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ جن ججز نے انکار کیا ان کے علاوہ فل کورٹ بنائیں، الیکشن ایسے نہ ہوں کہ 2018ء والی صورت حال ہو، الیکشن ضرور ہونے چاہئیں، الیکشن کا فیصلہ الیکشن کمیشن پر چھوڑ دینا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ آئین میں ہر ادارے کی پاور اور حدود کا تعین کیا گیا ہے، ادارے اپنی حدود میں کام کریں گے تو حالات میں بہتری آئے گی، الیکشن تب ہوں گے جب الیکشن کمیشن چاہے گا۔
مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ کچے کے علاقے میں آپریشن چل رہا ہے، کچے کے علاقے میں اسلحہ کی اسمگلنگ کو روکنا ہوگا، سندھ حکومت بی آئی ایس پی کے تحت کم قیمت میں آٹا لوگوں کو دے رہی ہے، بحران کے باوجود آٹا 65 روپے کلو دے رہے ہیں۔
پیپلز پارٹی کے رہنما نے کہاکہ سیلاب متاثرہ علاقوں میں مکانات کی تعمیر شروع ہو چکی ہے، سیلاب سے متاثرہ کاشتکاروں کو معاوضہ دیا جا رہا ہے۔
صحافی نے مراد علی شاہ سے سوال کیا کہ پولیس کو ڈاکوؤں کی سرکوبی کے لیے مانگا گیا جدید اسلحہ کب تک ملے گا؟
وزیرِ اعلیٰ سندھ نے کہا کہ حکومت سندھ کا کام ہے فنڈ دینا تاہم ملٹری گریڈ اسلحے پر لوگوں کے تحفظات ہیں، ایسا نہ ہو ملٹری گریڈ اسلحے کے استعمال سے دوسرے بھی زد میں نہ آجائیں، گھوٹکی کے کچے میں ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن چل رہا ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ کچے میں چوکیاں بنائی ہیں تاکہ ڈاکوؤں کے پاس آنے والا اسلحہ روکا جائے، ہمارے لیے کورٹ، بینچ، تاریخ سے زیادہ ضروری لوگوں کے مسائل حل کرنا ہے۔
Comments are closed.