سپریم کورٹ نے الیکشن کیس کی آج کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا ہے۔
قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ایک وقت پر کروانے کی درخواست پر سماعت کے معاملے پر سپریم کورٹ نے 2 درخواستوں پر آج کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کیا۔
تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ شہری اور وزارت دفاع نے بھی ایک ہی وقت میں الیکشن کروانے کی درخواست دی ہے، جس پر سیاسی جماعتوں کی سینئر قیادت کو نوٹسز جاری کر دیے ہیں۔
حکم نامے میں کہا گیا کہ درخواست گزار کا کہنا تھا پنجاب اور کے پی میں عام انتخابات سے متعلق سیاسی مکالمے کا موقع ملنا چاہیے، سپریم کورٹ نے 4 اپریل کو پنجاب اور کے پی میں انتخابات کروانے کا حکم دیا۔ درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا عدالتی حکم پر عملدرآمد میں مزاحمت آئی۔ فاضل وکیل کا کہنا تھا کہ آزادانہ منصفانہ انتخابات کیلئے ضروری ہیں سیاسی جماعتیں ایک دوسرے کا احترام کریں۔
فاضل وکیل کے مطابق ایک وقت میں قومی اور چاروں اسمبلیوں کے انتخابات سے پائیدار نتیجہ برآمد ہوا۔
تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ 4 اپریل کے حکم کے مطابق پنجاب میں الیکشن کے حکم پر اس کا کوئی اثر نہیں پڑے گا، 4 اپریل کا عدالت کا حکم نامہ آئین کے احکامات کے مطابق ہے، آئین کہتا ہے کہ صوبائی اسمبلی کے تحلیل کے بعد عام انتخابات 90 دن میں ہوں گے۔
حکم نامے میں کہا گیا کہ وفاق پاکستان، الیکشن کمیشن، تحریک انصاف بذریعہ عمران خان کو نوٹسز جاری کیے گئے ہیں، مسلم لیگ ن بذریعہ شہباز شریف، پیپلز پارٹی بذریعہ آصف زرداری کو نوٹسز جاری کیے گئے، جے یو آئی کو بذریعہ مولانا فضل الرحمان، ایم کیو ایم کو بذریعہ خالد مقبول، بی این پی بذریعہ اختر مینگل، اے این پی بذریعہ اسفند یار ولی کو نوٹسز جاری کیے گئے ہیں۔
بی اے پی بذریعہ جام کمال، مسلم لیگ ق بذریعہ چوہدری شجاعت، جماعت اسلامی بذریعہ سراج الحق اور اٹارنی جنرل کو نوٹسز جاری کیے گئے ہیں۔
تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ سیاسی مذاکرات کا مطلب یہ نہیں کہ آرٹیکل 112 اور 224 کے تحت جو آئینی ذمہ داریاں ہیں ان سے پہلو تہی کی جائے۔
Comments are closed.