چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) نور عالم خان اجلاس میں رجسٹرار سپریم کورٹ کی عدم حاضری پر برہم ہوگئے۔
پارلیمنٹ ہاؤس میں پی اے سی اجلاس کے دوران نورعالم خان نے کہا کہ سپریم کورٹ نے آڈٹ نہیں کرانا تو آئین پاکستان کو پھاڑ کر پھینک دیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اٹامک انرجی، نیب کا آڈٹ ہوتا ہے، کیا سپریم کورٹ پاکستان سے باہر ہے؟
نور عالم خان نے یہ بھی کہا کہ اگر سپریم کورٹ آڈٹ نہیں کرائے گی تو باقی ادارے بھی آڈٹ نہ کرائیں گے؟
اس موقع پر کمیٹی ارکان نے رجسٹرار سپریم کورٹ کی عدم حاضری کا معاملہ پارلیمنٹ لے جانے کی تجویز دے دی۔
کمیٹی ارکان نے رجسٹرار کے خلاف اسٹیبلشمنٹ اور لاء ڈویژن سے رائے لے کر ایکشن لینے کی تجویز بھی دی۔
دوران اجلاس ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ سپریم کورٹ کا انٹرنل آڈٹ ہورہا ہے۔
ڈپٹی رجسٹرار سپریم کورٹ نے کہا کہ سپریم کورٹ کا ہر سال آڈٹ ہوتا ہے، ممبران کمیٹی کی رائے سے یہ تاثر ابھر رہا ہے کہ سپریم کورٹ کا آڈٹ نہیں ہوتا۔
اس پر نور عالم خان نے کہا کہ ہم سب سپریم کورٹ کی عزت کرتے ہیں، دنیا میں کسی بھی جگہ اپنے آپ کو اسٹے نہیں دیا جاسکتا ہے۔
سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ ڈیم فنڈ میں یہ نہیں بتایا گیا کہ اس میں سے کتنی رقم استعمال کی۔
سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ اس معاملے کو پارلیمنٹ کو نہ بھیجا جائے، معاملے کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں ابھی طے کیا جائے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ میری رائے میں ڈپٹی رجسٹرار پی اے سی کے احترام میں اجلاس میں آگئے۔
Comments are closed.