سپریم کورٹ میں سابق جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی برطرفی کیس کے دوران ان کے وکیل حامد خان نے کہا کہ جوڈیشل کونسل کو دو الگ الگ موقف پر انکوائری کروانا چاہیے تھی، میرے موکل کے خلاف گواہ بننے پر انور کانسی کے خلاف ریفرنس ڈراپ کردیا گیا۔
سابق جج اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس شوکت صدیقی برطرفی کیس کی سماعت چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے کی۔
سابق جج شوکت عزیز صدیقی کے وکیل حامد خان نے کہا میرے موکل کو میڈیا سے جوڈیشل کونسل کی اپنے خلاف رپورٹ کا پتہ چلا، نہیں معلوم کونسل رپورٹ وزیر اعظم کی ایڈوائس کے ذریعے صدر کو بھیجی گئی یا نہیں؟
حامد خان نے کہا کہ کونسل نے رپورٹ کے لیے سابق چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ انور کانسی کے موقف پر انحصار کیا، شوکت صدیقی کے خلاف تین ریفرنس کی کارروائی روک کر چوتھا ریفرنس چلایا گیا۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ آج دلائل مکمل کرلیں گے؟ بینچ کے دو ممبر اگلے دو ماہ میں ریٹائرڈ ہو جائیں گے، شوکت صدیقی کی درخواست پر کارروائی مکمل کرنا چاہتے ہیں، بینچ کے دو ممبر ججز کے ریٹائر ہونے پر معاملہ لٹک جائے گا، آپ اپنی گزارشات بتائیں، مقدمے کے حقائق ریکارڈ پر ہیں۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ سپریم جوڈیشل کونسل رپورٹ کے خلاف آئینی درخواست قابل سماعت ہے آپ کے یہ سارے دلائل نوٹ کرلیے ہیں، دلائل مکمل کرنے میں مزید کتنا وقت لیں گے؟ اٹارنی جنرل کو بھی سنیں گے۔
عدالت نے کیس کی مزید سماعت کل تک کیلئے ملتوی کردی۔
Comments are closed.