پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ وقت آگیا ہے کہ سپریم کورٹ اسپیشل بینچ بنا کر ریاست سے پوچھے ملک میں کیا چل رہا ہے۔
سابق وفاقی وزیر علی زیدی کی گرفتاری پر فواد چوہدری نے ردعمل دیا اور کہا کہ عوام کو بےحیثیت سمجھنے کا تصور علی زیدی کی گرفتاری میں نظر آتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ علی زیدی پوچھتے رہے کہ ورانٹ دکھائیں ان کے پاس نہیں تھے، جسے گرفتار کیا گیا وہ سابق وفاقی وزیر اور کراچی سے منتخب ایم این اے ہے۔
فواد چوہدری نے مزید کہا کہ سول لیڈر شپ کو سمجھا جاتا ہے کہ مکھی مچھر ہیں، ان کی کوئی حیثیت نہیں، یہ جسے چاہیں اٹھا کر لے جا سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان پر پہلا حملہ ناکام ہوا، اب مرتضی بھٹو تھیم پر قتل کی سازش چل رہی ہے، پی ٹی آئی چیئرمین پہلے حملے کی طرح دوسرے کا بھی بتا رہے ہیں۔
فواد چوہدری نے کہا کہ پی ٹی آئی کا کوئی رکن اسمبلی نہیں بچا، جس پر مقدمہ نہ کیا گیا ہو، وقت آگیا ہے کہ سپریم کورٹ اسپیشل بینچ بنا کر ریاست سے پوچھے ملک میں کیا چل رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کچے کے ڈاکو جنگلوں میں پھر رہے ہیں جبکہ پکے کے ڈاکو اسلام آباد میں بیٹھے ہیں، جب تک پکے کے ڈاکو نہیں پکڑے جاتے ملک کا نظام بحال نہیں ہوسکتا۔
پی ٹی آئی رہنما نے مزید کہا کہ مریم اورنگزیب کہتی ہیں کہ ہم نہیں روکتے، چینلز خود عمران خان کی تقریر نہیں چلاتے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کے لوگ ان کیسز میں پکڑے گئے تھے، جس میں اوسطاً دو تین ارب روپے کھائے گئے تھے، ان کے لوگوں پر کرپشن کے کیسز تھے یہ پرچے نہیں تھے جو ہم پر ہیں۔
فواد چوہدری نے کہا کہ ہم تو پہلے ہی کہہ چکے تھے کہ ہم مذاکرات کے لیے تیار ہیں، مولانا فضل الرحمان ہی کہہ رہے ہیں کہ پی ٹی آئی کے ساتھ کوئی مذاکرات نہیں ہوسکتے، یہ کہہ رہے ہیں تو پھر نہیں ہوسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اصل جھگڑا یہ ہے کہ یہ الیکشن نہیں کروانا چاہتے، بچے بچے کو پتا ہے کہ اسمبلی ختم ہو تو 90 روز میں الیکشن ہونے ہیں۔
Comments are closed.